You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَبو دَاود: قَالَ أَحْمَدُ كَذَا قَالَ هُوَ يَعْنِي ابْنَ وَهْبٍ وَعَنْبَسَةُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ جَمِيعًا، عَنْ يُونُسَ قَالَ أَحْمَدُ وَالصَّوَابُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا، فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَشَكُّوا فِيهِ! رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا<. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أَبِيهِ بِمِثْلِ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ >كَذَبُوا، مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ<.
Salamah bin Al Akwa said “On the day of the battle of the Khaibar, my brother fought desperately. But his sword fell back on him and killed him. The Companions of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم talked about him and doubted it (his martyrdom) saying “A man who died with his own weapon”. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “he died as a warrior striving in the path of Allaah. Ibn Shihab said “I asked the son of Salamah bin Al Akwa. ” He narrated to me on the authority of his father similar to that except that he said “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “They told a lie, he died as a warrior striving in the path of Allaah. There is a double reward for him. ””
سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں کہ خیبر کے موقع پر میرے بھائی ( عامر بن اکوع ) نے خوب قتال کیا اور ( اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ ) اس کی اپنی تلوار چٹ کر خود اس کو لگ گئی جس سے وہ قتل ہو گیا ۔ اصحاب رسول ﷺ اس کے بارے میں باتیں کرنے لگے اور اس ( کی شہادت ) کے سلسلے میں انہوں نے شک کا اظہار کیا کہ ایک آدمی اپنے ہی ہتھیار سے مارا گیا ہے ( تو کیونکر شہید سمجھا جائے گا ؟ ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ یہ جہاد کرتے ہوئے فوت ہوا اور مجاہد فوت ہوا ہے ۔ ‘‘ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ پھر میں نے سلمہ بن اکوع کے بیٹے سے دریافت کیا تو اس نے مجھے اپنے باپ کے حوالے سے اسی کی مانند بیان کیا مگر اس کے الفاظ یہ تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ غلط کہتے ہیں ‘ یہ جہاد کرتے ہوئے فوت ہوا ہے ‘ مجاہد فوت ہوا ہے اور اس کے لیے دگنا اجر ہے ۔ ‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ۴۳ (۱۸۰۲)، سنن النسائی/الجھاد ۲۹ (۳۱۵۲)، (تحفة الأشراف: ۴۵۳۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۴۷، ۵۲)