You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ: قَالَ أبو دَاود: هُوَ يَحْيَى بْن عَبَّادٍ، حَدَّثَنِي أَبِي -الَّذِي أَرْضَعَنِي، وَهُوَ أَحَدُ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَوْفٍ، وَكَانَ فِي تِلْكَ الْغَزَاةِ, غَزَاةِ مُؤْتَةَ-، قَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى جَعْفَرٍ حِينَ اقْتَحَمَ عَنْ فَرَسٍ لَهُ شَقْرَاءَ فَعَقَرَهَا، ثُمَّ قَاتَلَ الْقَوْمَ، حَتَّى قُتِلَ. قَالَ أبو دَاود: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ .
Narrated Abbad ibn Abdullah ibn az-Zubayr: My foster-father said to me - he was one of Banu Murrah ibn Awf, and he was present in that battle, the battle of Mu'tah: By Allah, as if I am seeing Jafar who jumped from his reddish horse and hamstrung it; he then fought with the people until he was killed. Abu Dawud said: The tradition is not strong.
عباد بن عبداللہ بن زبیر اپنے رضاعی باپ سے روایت کرتے ہیں جو کہ بنی مرہ میں سے تھے اور غزوہ موتہ میں شریک ہوئے تھے ۔ کہتے ہیں : قسم اﷲ کی ! میں گویا سیدنا جعفر بن ابی طالب ؓ کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنے سرخ گھوڑے سے اتر پڑے ، اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں ‘ پھر کافروں سے لڑتے رہے حتیٰ کہ خود قتل ہو گئے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث قوی نہیں ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : کونچ وہ موٹا پٹھا جو آدمی کے ایڑی کے اوپر اور چوپایوں کے ٹخنے کے نیچے ہوتا ہے، گھوڑے کی کونچ اس لئے کاٹ دی گئیں تا کہ دشمن اس گھوڑے کے ذریعہ مسلمانوں پر حملہ نہ کر سکے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑائی میں سامان کے سلسلہ میں یہ اندیشہ ہو کہ دشمن کے ہاتھ میں آ کر اس کی تقویت کا سبب بنے گا تو اسے تلف کر ڈالنا درست ہے۔ ۲؎ : شاید مؤلف نے اس بنیاد پر اس حدیث کو غیر قوی قرار دیا ہے کہ عباد کے رضاعی باپ مبہم ہیں، لیکن یہ صحابی بھی ہو سکتے ہیں، اور یہی ظاہر ہے، اسی بنا پر البانی نے اس کو حسن قرار دیا ہے، (حسن اس لئے کہ ’’ابن اسحاق‘‘ درجہ حسن کے راوی ہیں)