You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَلِيًّا الْأَزَدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بِعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ, كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: >سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْبُعْدَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، وَالْمَالِ، وَإِذَا رَجَعَ، قَالَهُنَّ، وَزَادَ فِيهِنَّ: آيِبُونَ، تَائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ<. وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجُيُوشُهُ إِذَا عَلَوُا الثَّنَايَا كَبَّرُوا، وَإِذَا هَبَطُوا سَبَّحُوا، فَوُضِعَتِ الصَّلَاةُ عَلَى ذَلِكَ.
Narrated Abdullah ibn Umar: When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sat on his camel to go out on a journey, he said: Allah is Most Great three times. Then he said: Glory be to Him Who has made subservient to us, for we had not the strength for it, and to our Lord do we return. O Allah, we ask Thee in this journey of ours, uprightness, piety and such deeds as are pleasing to Thee. O Allah, make easy for us this journey of ours and make its length short for us. O Allah, Thou art the Companion in the journey, and the One Who looks after the family and property in our absence. When he returned, he said these words adding: Returning, repentant, serving and praising our Lord. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and his armies said: Allah is Most Great when they went up to high ground; and when armies said: Allah is most Great when they went up to high ground; and when they descended, they said: Glory be to Allah. So the prayer was patterned on that.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے جناب علی الازدی کو سفر کے آداب میں یہ سکھایا کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی سفر کی غرض سے اپنے اونٹ پر بیٹھ جاتے تو تین دفعہ کہتے «الله اكبر» پھر کہتے «سبحان الذي سخر لنا هذا و كنا له مقرنين ، وإنا إلى ربنا لمنقلبون ، اللهم إني أسألك في سفرنا هذا البر والتقوى ومن العمل ترضى ، اللهم هون علينا سفرنا هذا ، اللهم اطو لنا البعد ، اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل والمال» ” پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے تابع کیا ، ہم ( ازخود ) اس کو اپنا تابع نہ بنا سکتے تھے اور بلاشبہ ہم اپنے رب کی طرف ہی لوٹ جانے والے ہیں ۔ اے اﷲ ! میں تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور تقوی کا سوال کرتا ہوں اور ایسے عمل کی توفیق چاہتا ہوں جو تیرا پسندیدہ ہو ، اے اﷲ ! ہمارے لیے ہمارا یہ سفر آسان فر دے اور مسافت کو ہمارے لیے لپیٹ دے ، اے اﷲ ! سفر میں تو ہی رفیق اور اہل اور مال میں خلیفہ ہے ۔ “ اور جب واپس تشریف لاتے تو یہ کلمات پڑھتے اور ان میں یہ اضافہ کرتے «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون» ” ہم واپس آنے والے ہیں ، توبہ کرنے والے ہیں ، اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد کرنے والے ہیں ۔ “ نبی کریم ﷺ اور آپ کے لشکری جب کسی گھاٹی پر چڑھتے تو «الله اكبر» اور اگر کسی پستی میں اترتے تو «سبحان الله» کہتے اور نماز بھی اسی قاعدے پر ہے ( کہ اٹھتے بیٹھتے تکبیر کہی جاتی ہے ) ۔
وضاحت: ۱؎ : چنانچہ رکوع میں «سبحان ربي العظيم» اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» اور اٹھتے وقت «الله أكبر» کہا جاتا ہے۔