You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْ جَيْشٍ، أَوْصَاهُ بِتَقْوَى اللَّهِ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ وَبِمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا، وَقَالَ: >إِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ، -أَوْ خِلَالٍ- فَأَيَّتُهَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ، وَكُفَّ عَنْهُمُ: ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ, فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ، وَكُفَّ عَنْهُمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ، وَأَعْلِمْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ، وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ، فَإِنْ أَبَوْا وَاخْتَارُوا دَارَهُمْ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ، يُجْرَى عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ نَصِيبٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَادْعُهُمْ إِلَى إِعْطَاءِ الْجِزْيَةِ، فَإِنْ أَجَابُوا، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ، فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ تَعَالَى وَقَاتِلْهُمْ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ، فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ تَعَالَى فَلَا تُنْزِلْهُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ مَا يَحْكُمُ اللَّهُ فِيهِمْ، وَلَكِنْ أَنْزِلُوهُمْ عَلَى حُكْمِكُمْ، ثُمَّ اقْضُوا فِيهِمْ -بَعْدُ- مَا شِئْتُمْ<. قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ عَلْقَمَةُ فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِمُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ فَقَالَ، حَدَّثَنِي مُسْلِمٌ. قَالَ: قَالَ أَبو دَاود: هُوَ ابْنُ هَيْصَمٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ.
Sulaiman bin Buraidah reported on the authority of his father. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم appointed a Commander over an Army or a detachment, he instructed him to fear Allaah himself and consider the welfare of the Muslims who were with him. He then said “When you meet the polytheists who are your enemy, summon them tone of three things and accept whichever of them they are willing to agree to, and refrain from them. Summon them to Islam and if they agree, accept it from them and refrain from them. Then summon them to leave their territory and transfer to the abode of the Emigrants and tell them that if they do so, they will have the same rights and responsibilities as the Emigrants, but if they refuse and choose their own abode, tell them that they will be like the desert Arabs who are Muslims subject to Allaah’s jurisdiction which applies to the believers, but will have no spoil or booty unless they strive with the Muslims. If they refuse demand jizyah (poll tax) from them, if they agree accept it from them and refrain from them. But if they refuse, seek Alaah’s help and fight with them. When you invade the fortress and they (its people) offer to capitulate and have the matter referred to Allaah’s jurisdiction, do not grant this, for you do not know whether or not you will hit on Allaah’s jurisdiction regarding them. But let them capitulate and have the matter refereed to your jurisdiction and make a decision about them later on as you wish. Sufyan (bin ‘Uyainah) said thah Alqamah said “I mentioned this tradition to Muqatil bin Habban, He said “Muslim narrated it to me. ” Abu Dawud said “He is Ibn Haidam narrated from Al Numan in Muqqarin from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم like the tradition of Sulaiman bin Buraidah.
سیدنا سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب ( کسی شخص کو ) کسی دستے یا کسی بڑے لشکر کا امیر بنا کر روانہ کرتے تو اسے خود اپنی ذات میں اﷲ کا تقویٰ اختیار کرنے اور اپنی معیت میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کرتے اور فرماتے ” جب تم اپنے مشرک دشمن کے مقابلے پر آؤ تو انہیں تین باتوں کی دعوت دو ‘ وہ جسے بھی اختیار کرنا چاہیں کر لیں اور پھر جو وہ اختیار کر لیں اسے قبول کر لینا اور اپنے ہاتھ کو ان سے روک لینا ۔ ( سب سے پہلے ) انہیں اسلام کی دعوت دینا ، اگر وہ اسے قبول کر لیں تو تم بھی ان سے قبول کر لو اور ان سے اپنے ہاتھ روک لو ۔ پھر انہیں دعوت دو کہ وہ اپنا علاقہ چھوڑ کر دارلمہاجرین میں منتقل ہو جائیں اور انہیں بتاؤ کہ اگر انہوں نے یہ امر قبول کر لیا تو ان کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو مہاجرین کو حاصل ہیں اور ان پر وہ سب کچھ واجب ہو گا جو ان مہاجرین پر واجب ہے ‘ اگر وہ منتقل ہونا قبول نہ کریں اور اپنے علاقوں ہی میں رہنا چاہیں ‘ تو انہیں بتانا کہ وہ بدوی مسلمانوں کی طرح ہوں گے ‘ ان پر اﷲ کا حکم اسی طرح نافذ ہو گا جیسے کہ دیگر مومنین پر نافذ ہوتا ہے ‘ ( مال ) فے اور غنیمت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہو گا ‘ سوائے اس کے کہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں ۔ ( 2 ) پس اگر وہ لوگ اسلام قبول کرنے سے انکاری ہوں تو انہیں کہنا کہ جزیہ دینا قبول کریں اگر وہ اس پر راضی ہو جائیں تو اسے قبول کر لینا اور اپنا ہاتھ ان سے روک لینا ۔ ( 3 ) اگر وہ جزیہ دینے پر راضی نہ ہوں تو اﷲ کی مدد طلب کرتے ہوئے ان سے قتال کرنا ۔ اور جب تم کسی قلعے والوں کا محاصرہ کر لو اور پھر وہ تم سے یہ چاہیں کہ ان کو ہتھیار ڈالنے دو ‘ اس شرط پر کہ ان پر اﷲ کا حکم نافذ ہو تو یہ بات قبول نہ کرنا کیونکہ تم نہیں جانتے کہ ان کے بارے میں اﷲ کا فیصلہ کیا ہے ‘ لیکن انہیں اپنی شرطوں اور فیصلے کے مطابق ہتھیار ڈالنے کی اجازت دو اور پھر جو چاہو ان کے متعلق فیصلہ کرو ۔ “ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ علقمہ نے کہا : میں نے یہ حدیث مقاتل بن حیان سے ذکر کی تو انہوں نے کہا : مجھے مسلم نے بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس ( مسلم ) سے مراد مسلم بن ہیصم ہے ۔ اس نے نعمان بن مقرن ؓ سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا جیسے کہ سیلمان بن بریدہ نے بیان کیا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ۲ (۱۷۳۱)، سنن الترمذی/السیر ۴۸ (۱۶۱۷)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ۳۸ (۲۸۵۸)، (تحفة الأشراف: ۱۹۲۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۳۵۲، ۳۵۸)، سنن الدارمی/السیر ۵ (۲۴۸۳)