You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قَالَ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ فَأَخَذَ –يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- الْفِدَاءَ, أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ- إِلَى قَوْلِهِ- لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ}[الأنفال: 67-68]، مِنَ الْفِدَاءِ، ثُمَّ أَحَلَّ لَهُمُ اللَّهُ الْغَنَائِمَ. قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُسْأَلُ عَنِ اسْمِ أَبِي نُوحٍ فَقَالَ: إِيشْ تَصْنَعُ بِاسْمِهِ اسْمُهُ اسْمٌ شَنِيعٌ. قَالَ أَبو دَاود: اسْمُ أَبِي نُوحٍ قُرَادٌ وَالصَّحِيحُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَزْوَانَ.
Umar bin Al Khattab said “During the battle of Badr, the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم took ransom”. Thereupon Allaah Most High sent down “It is not fitting for an Messenger that he should have prisoners of war until he hath thoroughly subdued the land. You look on the temporal goods of this world, but Allaah looketh to the Hereafter”. And Allaah is exalted in might and Wise. Had it not been for a previous ordainment from Allaah, a severe penalty would have reached you for the (ransom) that you took. Allaah then made the spoils of war lawful. Abu Dawud said “I heard that Ahmad bin Hanbal was asked about the name of Abu Nuh”. He said “What will you do with his name? His name is a bad one. Abu Dawud said “the name of Abu Nuh is Qurad. What is correct is that his name is Abd Al Rahman bin Ghazwan.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے بیان کیا کہ جب بدر کا دن تھا اور نبی کریم ﷺ نے قیدیوں سے فدیہ لیا تو اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی « كان لنبي أن يكون له أسرى حتى يثخن في الأرض إلى قوله لمسكم في أخذتم» ” نبی کو مناسب نہیں کہ اس کے لیے قیدی ہوں یہاں تک کہ ( دشمن کو ) زمین میں اچھی طرح کچل لے ‘ تم دنیا کا مال چاہتے ہو اور اﷲ آخرت چاہتا ہے ‘ اور اﷲ غالب ہے حکمت والا ہے ۔ اگر اﷲ کا فیصلہ پہلے سے لکھا ہوا نہ ہوتا تو جو کچھ تم نے ( فدیہ ) لیا ہے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا ۔ “ پھر اللہ عزوجل نے ان کے لیے غنیمتوں کو حلال فر دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں میں نے امام احمد بن حنبل ؓ سے سنا کہ ان سے ابونوح کا نام پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : تم اس کے نام کا کیا کرو گے ؟ اس کا نام قبیح سا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس کا نام ” قراد “ ہے ( چیچڑی ) اور صحیح یہ ہے کہ اس کا نام عبدالرحمٰن بن غزوان ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ۱۸ (۱۷۶۳)، سنن الترمذی/التفسیر ۹ (۳۰۸۱)، (تحفة الأشراف: ۱۰۴۹۶)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۰، ۳۲)