You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا بَعَثَ أَهْلُ مَكَّةَ فِي فِدَاءِ أَسْرَاهُمْ، بَعَثَتْ زَيْنَبُ فِي فِدَاءِ أَبِي الْعَاصِ بِمَالٍ، وَبَعَثَتْ فِيهِ بِقِلَادَةٍ لَهَا، كَانَتْ عِنْدَ خَدِيجَةَ، أَدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَى أَبِي الْعَاصِ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَّ لَهَا رِقَّةً شَدِيدَةً، وَقَالَ: >إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا؟<، فَقَالُوا: نَعَمْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَيْهِ، أَوْ وَعَدَهُ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ، وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَرَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: >كُونَا بِبَطْنِ يَأْجَجَ، حَتَّى تَمُرَّ بِكُمَا زَيْنَبُ، فَتَصْحَبَاهَا حَتَّى تَأْتِيَا بِهَا<.
Narrated Aishah, Ummul Muminin: When the people of Makkah sent about ransoming their prisoners Zaynab sent some property to ransom Abul As, sending among it a necklace of hers which Khadijah had had, and (which she) had given to her when she married Abul As. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم saw it, he felt great tenderness about it and said: If you consider that you should free her prisoner for her and return to her what belongs to her, (it will be well). They said: Yes. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم made an agreement with him that he should let Zaynab come to him, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent Zayd ibn Harithah and a man of the Ansar (the Helpers) and said: Wait in the valley of Yajij till Zaynab passes you, then you should accompany her and bring her back.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کے فدیے بھیجے تو سیدہ زینب ؓا ( نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی ) نے ( اپنے شوہر ) ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا ‘ اور وہ ہار پیش کیا جو ام المؤمنین سیدہ خدیجہ ؓا نے ان کو ابوالعاص سے شادی کے وقت دیا تھا ۔ اسے دیکھ کر رسول اللہ ﷺ پر شدید رقت طاری ہوئی اور فرمایا ” اگر تم مناسب سمجھو تو اس کے قیدی کو اس کے لیے ویسے ہی رہا کر دو اور اس کا ہار اسے واپس کر دو ۔ “ صحابہ نے اسے بخوشی قبول کیا ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ابوالعاص سے یہ عہد لیا کہ زینب ؓا کو آپ کی طرف بھیج دے گا ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے سیدنا زید بن حارثہ ؓ اور ایک انصاری کو بھیجا اور انہیں کہا : ” تم وادی یاجج کے دامن میں رکنا حتیٰ کہ زینب تمہارے پاس آ جائے تو پھر اسے ساتھ لے کر آ جانا ۔ “
وضاحت: ۱؎ : زینب رضی اللہ عنہا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی صاحب زادی تھیں، اور ابو العاص رضی اللہ عنہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے اور زینب کے شوہر تھے۔ ۲؎ : شاید یہ نامحرم کے ساتھ سفر کرنے کی ممانعت سے پہلے کا واقعہ ہو، زینب رضی اللہ عنہا کے مدینہ آجانے کے بعد ابو العاص رضی اللہ عنہ کفر کی حالت میں مکہ ہی میں مقیم رہے، پھر تجارت کے لئے شام گئے، وہاں سے لوٹتے وقت انھیں اسلام پیش کیا گیا، تو وہ مکہ واپس گئے اور وہ مال جس جس کا تھا اس کو واپس کیا اور سب کے سامنے کلمہ شہادت پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہو گئے، پھر ہجرت کر کے مدینہ آگئے اور مسلمان ہو جانے پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کو ان کی زوجیت میں لوٹا دیا تھا۔