You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَامِ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا، كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ، قَالَ: فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ فَاسْتَدَرْتُ لَهُ، حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ، فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيَّ، فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ، ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ، فَأَرْسَلَنِي، فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا بَالُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ، ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا، وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: >مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ، فَلَهُ سَلَبُهُ، قَالَ: فَقُمْتُ، ثُمَّ قُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ؟ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّانِيَةَ: >مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ، فَلَهُ سَلَبُهُ<. قَالَ: فَقُمْتُ، ثُمَّ قُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي؟ ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّالِثَةَ فَقُمْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟<، قَالَ: فَاقْتَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَسَلَبُ ذَلِكَ الْقَتِيلِ عِنْدِي، فَأَرْضِهِ مِنْهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: لَاهَا، اللَّهِ إِذًا يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ، وَعَنْ رَسُولِهِ، فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >صَدَقَ، فَأَعْطِهِ إِيَّاهُ<، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: فَأَعْطَانِيهِ، فَبِعْتُ الدِّرْعَ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلَمَةَ, فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ.
Abu Qatadah said “We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم in the year of Hunain. And when the armies met, the Muslims suffered a reverse. I saw one of the polytheists prevailing over a Muslim, so I went round him till I came to him from behind and struck him with my sword at the vein between his neck and shoulder. He came towards me and closed with me, so that I felt death was near, but he was overtaken by death and let me go. I then caught upon on “Umar bin Al Khattab and said to him “What is the matter with the people?” He said “It is what Allaah has commanded. Then the people returned and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمsat down and said “If anyone kills a man and can prove it, he will get his spoil. I stood up and said “Who will testify for me? I then sat down. ” He said again “If anyone kills a man and can prove it, he will get his spoil. I stood up and said “Who will testify for me? I then sat down. ” He then said the same for the third time. I then stood up. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “What is the matter with you, Abu Qatadah? I told him the story. A man from the people said “He has spoken the truth, and I have this spoil with me, so make him agreeable (to take something in exchange). Abu Bakr said “In that case I swear by Allaah that he must not do so. One of the Allaah’s heroes does not fight for Allaah and his Messenger and then give you his spoil. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “He has spoken the truth, hand it over to him. Abu Qatadah said “he handed it over to me, I sold the coat of mail and brought a garden among Banu Salamh. This was the first property I acquired in the Islamic period.
سیدنا ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی معیت میں حنین کی طرف روانہ ہوئے ۔ جب کفار کے مقابلے میں آئے ، تو مسلمانوں میں بہت گڑبڑ مچی ۔ میں نے ایک کافر کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر چڑھائی کر رہا تھا ۔ میں گھوم کر اس کے پیچھے سے آیا اور اس کی گردن کے پاس تلوار ماری ، تو وہ میری طرف آیا اور مجھے ( پکڑ کر ) اس قدر بھینچا کہ میں نے اس سے موت کی بو پائی ۔ پھر اسے موت آ گئی اور اس نے مجھے چھوڑ دیا ۔ میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے ملا اور ان سے کہا : لوگوں کو کیا ہو گیا ہے ؟ ( کہ بھاگ کھڑے ہوئے ہیں ) انہوں نے کہا : بس یہ اﷲ کا کرنا ہے ۔ پھر لوگ لوٹ آئے ۔ رسول اللہ ﷺ بیٹھے اور فرمایا ” جس نے کسی کو قتل کیا ہو اور اس کا گواہ بھی ہو تو اس مقتول کا اسباب اسی کا ہے ۔ “ ( ابوقتادہ ) کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور کہا : کوئی ہے جو میری گواہی دے ؟ پھر میں بیٹھ گیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے دوسری بار یہی بات فرمائی کہ ” جس نے کسی کو قتل کیا ہو اور اس کا گواہ بھی ہو تو اس کا اسباب اسی کا ہے ۔ “ کہتے ہیں کہ میں پھر اٹھا اور کہا : میرے متعلق گواہی کون دیتا ہے ؟ پھر میں بیٹھ گیا ۔ آپ ﷺ نے تیسری بار فرمایا ، تو میں کھڑا ہوا ، پس رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا ” ابوقتادہ ! کیا بات ہے ؟ “ میں نے اپنا قصہ بیان کیا ۔ تو جماعت میں سے ایک آدمی نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! یہ سچ کہتا ہے اور اس مقتول کا اسباب میرے پاس ہے ۔ آپ اسے اس کے بارے میں راضی فر دیجئیے ۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : نہیں ، قسم اﷲ کی ! ( یہ نہیں ہو سکتا ) کہ وہ ( کافر ) اﷲ کے شیروں میں سے ایک شیر کا قصد کرے جو اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے لڑ رہا ہو ، اور آپ اس کا سلب ( اسباب ) تجھے دے دیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( ابوبکر نے ) سچ کہا : وہ اسباب اسے دے دو ۔ “ ابوقتادہ بیان کرتے ہیں چنانچہ وہ اس نے مجھے دے دیا ۔ پھر میں نے زرہ بیچی تو اس سے بنی سلمہ میں ایک باغ خریدا ۔ اور وہ میری پہلی جائیداد تھی جو میں نے اسلام لانے کے بعد حاصل کی ۔
وضاحت: ۱؎ : جنگ حنین میں مسلمان تعداد میں زیادہ تھے، لیکن تعلي اور کثرت تعداد کے زعم کی وجہ سے انہیں شکست ہوئی، میدان جنگ سے لوگ بھاگ کھڑے ہوئے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور چند جانثار صحابہ رہ گئے تھے، بھگدڑ سے یہی مراد ہے، بعد میں جنگ کا پانسہ پلٹا اور مسلمان فتح یاب ہوئے۔