You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ وَسَأَلَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَحَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَنْبَسَةَ بْنَ سَعِيدٍ الْقُرَشِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ، حِينَ افْتَتَحَهَا، فَسَأَلْتُهُ أَنْ يُسْهِمَ لِي، فَتَكَلَّمَ بَعْضُ وُلْدِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ: لَا تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ، فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ: يَا عَجَبًا! لِوَبْرٍ قَدْ تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَالٍ، يُعَيِّرُنِي بِقَتْلِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى يَدَيَّ، وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ. قَالَ أَبو دَاود: هَؤُلَاءِ كَانُوا نَحْوَ عَشَرَةٍ، فَقُتِلَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ، وَرَجَعَ مَنْ بَقِيَ.
Abu Hurairah said “I came to Madeenah when the Abu Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was in Khaibar, after it was captured. I asked him to give me a share from the booty. A son of Saeed bin Al ‘As spoke and said “Do not give him any share, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. I said “This is the killer of Ibn Qauqal. ” (The son of) Saeed bin Al ‘As said “Oh, how wonderful! A Wabr who came down to us from the peak of Dal blames me of having killed a Muslim whom Allaah honored at my hands and did not disgrace me at his hands. Abu Dawud said “They were about ten persons. Six of them were killed and the remaining returned.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینے پہنچا جب کہ رسول اللہ ﷺ خیبر میں تھے ، جس وقت کہ آپ نے اسے فتح کیا تھا ۔ میں نے درخواست کی کہ آپ مجھے بھی عنایت فرمائیں ۔ تو سعید بن عاص کے بچوں میں سے کسی نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اسے مت دیجئیے ۔ میں نے کہا : یہ ابن قوقل ؓ کا قاتل ہے ۔ تو سعید بن عاص ؓ نے کہا : «يا عجبا لوبر» ضال ( پہاڑ ) کہ چوٹی سے ہمارے پاس اتر آیا ہے اور مجھے ایک مسلمان کے قتل پر عار دلاتا ہے جس کو اللہ عزوجل نے میرے ہاتھوں عزت بخشی ( اسے شہادت نصیب ہوئی ) اور مجھے اس کے ہاتھوں ذلیل نہیں کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : یہ لوگ تقریباً دس آدمی تھے ۔ ان میں سے چھ شہید ہو گئے اور باقی واپس لوٹ آئے ۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے پہلی والی حدیث میں ہے کہ ابان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی تھی کہ آپ ان کے لئے حصہ لگائیں اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے لئے حصہ لگانے کی درخواست کی تھی دونوں حدیثوں میں بظاہر تعارض ہے صحیح یہ ہے کہ دونوں ہی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لئے حصہ لگانے کی درخواست کی تھی، اور اپنے اپنے نظریہ کے مطابق دوسرے کو نہ دینے کا مشورہ دیا تھا، ابان رضی اللہ عنہ کو اس لئے کہ ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو قتل کر دیا تھا، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس لئے کہ ابھی مسلمان ہوئے تھے۔ ۲؎ : انہوں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو اس وقت قتل کیا تھا جب وہ کافر تھے، ابن قوقل کو اس قتل کی وجہ سے شہادت کی عزت ملی، اس وقت ابن قوقل رضی اللہ عنہ نے اگر ابان بن سعید کو قتل کر دیا ہوتا تو وہ جہنم میں ڈالے جاتے اور ذلیل ہوتے، لیکن اللہ نے ایمان کی دولت دے کر انہیں اس ذلت سے بچا دیا۔