You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ -مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ- قَال:َ شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي، فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِي، فَقُلِّدْتُ سَيْفًا، فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ، فَأُخْبِرَ أَنِّي مَمْلُوكٌ، فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ، قَالَ أَبو دَاود: مَعْنَاهُ: أَنَّهُ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ. قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ كَانَ حَرَّمَ اللَّحْمَ عَلَى نَفْسِهِ فَسُمِّيَ آبِي اللَّحْمِ<
Narrated Umayr, client of AbulLahm: I was present at Khaybar along with my masters who spoke about me to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He ordered about me, and a sword was girded on me and I was trailing it. He was then informed that I was a slave. He, therefore, ordered that I should be given some inferior goods. Abu Dawud said: This means that he (the Prophet) did not allot a portion of the spoils. Abu Dawud said: Abu Ubaid said: As he (the narrator Abi al-Lahm) made eating meat unlawful on himself, he was called Abi al-Lahm (one who hates meat).
سیدنا عمیر ؓ جو کہ سیدنا آبی اللحم ؓ کے غلام تھے ، بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے مالکوں کے ساتھ غزوہ خیبر میں حاضر ہوا تو انہوں نے میرے متعلق رسول اللہ ﷺ سے بات کی ، تو آپ ﷺ نے میرے متعلق حکم دیا ، میری گردن میں ایک تلوار لٹکا دی گئی ، میں اسے گھسیٹنے لگا ۔ پھر آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ یہ غلام ہے تو آپ ﷺ نے میرے متعلق فرمایا اور مجھے گھر کے اسباب میں سے کچھ بطور انعام دیا گیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ نے غنیمت میں سے حصہ نہیں دیا تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا ہے : ابو عبید نے بیان کیا کہ راوی حدیث ( آبی اللحم ) کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ انہوں نے گوشت کو اپنے لیے حرام کر لیا تھا اس لیے انہیں ” آبی اللحم “ کہا جاتا تھا ( گوشت سے انکار کرنے والا ) ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/السیر ۹ (۱۵۵۷)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ۳۷ (۲۸۵۵)، (تحفة الأشراف: ۱۰۸۹۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۲۳)، سنن الدارمی/ السیر ۳۵ (۲۵۱۸)