You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعٍ يَذْكُرُ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ- وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ-، قَالَ: شَهِدْنَا الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْهَا, إِذَا النَّاسُ يَهُزُّونَ الْأَبَاعِرَ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ: مَا لِلنَّاسِ؟ قَالُوا: أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْنَا مَعَ النَّاسِ نُوجِفُ، فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ عِنْدَ كُرَاعِ الْغَمِيمِ، فَلَمَّا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ, قَرَأَ عَلَيْهِمْ: {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا}[أول سورة الفتح]، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَتْحٌ هُوَ؟ قَالَ: >نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ لَفَتْحٌ<. فَقُسِّمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَسَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ، فِيهِمْ ثَلَاثُ مِائَةِ فَارِسٍ، فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ، وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا. قَالَ أَبو دَاود: حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ أَصَحُّ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ، وَأَرَى الْوَهْمَ فِي حَدِيثِ مُجَمِّعٍ, أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثَ مِائَةِ فَارِسٍ، وَكَانُوا مِائَتَيْ فَارِسٍ.
Narrated Mujammi ibn Jariyah al-Ansari: Mujammi was one of the Quran-reciters (qaris), and he said: We were present with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم at al-Hudaybiyyah. When we returned, the people were driving their camels quickly. The people said to one another: What is the matter with them? They said: Revelation has come down to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. We also proceeded with the people, galloping (our camels). We found the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم standing on his riding-animal at Kura' al-Ghamim. When the people gathered near him, he recited: Verily We have granted thee a manifest victory. A man asked: Is this a victory, Messenger of Allah? He replied: Yes. By Him in Whose hands the soul of Muhammad is, this is a victory. Khaybar was divided among those who had been at al-Hudaybiyyah, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم divided it into eighteen portions. The army consisted of one thousand five hundred men, of which three hundred were cavalry, and he gave two shares to a horseman and one to a foot-soldier. Abu Dawud said: Abu Muawiyah's tradition is sounder, and it is one which is followed. I think the error is in the tradition of Mujammi, because he said: three hundred horsemen. when there were only two hundred.
سیدنا مجمع بن جاریہ انصاری ؓ سے روایت ہے اور یہ ایسے قاری تھے جنہوں نے پورا قرآن پڑھا تھا ، ( حفظ کیا تھا ) وہ بیان کرتے ہیں کی ہم حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حاضر تھے ۔ جب ہم وہاں سے واپس ہونے لگے تو دیکھا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو تیز بھگا رہے ہیں ، لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا : کیا بات ہے ؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہوئی ہے ، تو ہم بھی لوگوں کے ساتھ اونٹ دوڑاتے ہوئے نکلے ۔ ہم نے کراع الغمیم مقام پر دیکھا کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر رکے ہوئے ہیں ۔ جب لوگ آپ ﷺ کے پاس جمع ہو گئے تو آپ ﷺ نے سورۃ الفتح کی آیات تلاوت فرمائیں «إنا فتحنا لك فتحا مبينا» ” بلاشبہ ہم نے آپ کو واضح فتح دی ہے ۔ “ ایک شخص نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ فتح ہے ؟ فرمایا ” ہاں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ﷺ ) کی جان ہے ! بلاشبہ یہ فتح ہے ۔ “ چنانچہ ( بعد میں ) خیبر کی غنیمتیں اہل حدیبیہ ہی پر تقسیم کی گئیں ۔ آپ ﷺ نے ان کے اٹھارہ حصے بنائے اور لشکر والوں کی تعداد پندرہ سو تھی جن میں تین سو گھوڑ سوار تھے ۔ پس آپ ﷺ نے گھوڑ سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ عنایت فرمایا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : ابومعاویہ کی حدیث زیادہ صحیح ہے اور اسی پر عمل ہے ۔ ( حدیث 2733 ) اور مجمع کی روایت ہیں وہم ہے کہ یہ گھوڑ سوار تین سو بتاتے ہیں حالانکہ وہ دو سو تھے ۔
وضاحت: ۱؎ : مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎ : گویا لشکر کی صحیح تعداد چودہ سو تھی جن میں دو سو سوار تھے، سواروں کو تین تین حصے دئے گئے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔