You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ -رَجُلٌ مِنْ حِمْيَرَ-، قَالَ: كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ الرُّومِ عَهْدٌ، وَكَانَ يَسِيرُ نَحْوَ بِلَادِهِمْ، حَتَّى إِذَا انْقَضَى الْعَهْدُ غَزَاهُمْ، فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ -أَوْ بِرْذَوْنٍ-، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَفَاءٌ لَا غَدَرَ، فَنَظَرُوا، فَإِذَا عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, يَقُولُ: >مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ، فَلَا يَشُدُّ عُقْدَةً، وَلَا يَحُلُّهَا، حَتَّى يَنْقَضِيَ أَمَدُهَا، أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ<, فَرَجَعَ مُعَاوِيَةُ.
Narrated Amr ibn Abasah: Sulaym ibn Amir, a man of Himyar, said: There was a covenant between Muawiyah and the Byzantines, and he was going towards their country, and when the covenant came to an end, he attacked them. A man came on a horse, or a packhorse saying, Allah is Most Great, Allah is Most Great; let there be faithfulness and not treachery. And when they looked they found that he was Amr ibn Abasah. Muawiyah sent for him and questioned him (about that). He said: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: When one has covenant with people he must not strengthen or loosen it till its term comes to an end or he brings it to an end in agreement with them (to make both the parties equal). So Muawiyah returned.
سیدنا سلیم بن عامر ؓ سے روایت ہے اور یہ قبیلہ حمیر سے تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ؓ اور رومیوں کے درمیان معاہدہ ( صلح و امن ) ہو چکا تھا اور ( معاویہ ؓ ان ایام معاہدہ میں ) ان کے علاقوں کی طرف کوچ کر رہے تھے تاکہ جونہی معاہدے کی مدت ختم ہو ( اچانک ) ان پر چڑھائی کر دیں ‘ تو عربی گھوڑے یا ترکی گھوڑے پر سوار ایک شخص ان کی طرف آیا ۔ ” وہ «الله اكبر ، الله اكبر» وفاداری ہو ‘ غدر نہیں ‘ پکارتا آ رہا تھا ۔ لوگوں نے دیکھا تو وہ صحابی رسول سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ تھے ۔ معاویہ ؓ نہ انہیں بلوایا اور پوچھا ‘ تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ” جس کا دوسری قوم سے کوئی معاہدہ ہو تو وہ اس وقت تک کوئی نیا معاہدہ نہ کرے اور نہ اسے ختم کرے جب تک کہ پہلے معاہدے کی مدت باقی ہو یا برابری کی سطح پر اسے توڑنے کا اعلان کر دے ۔ “ چنانچہ معاویہ ؓ لوٹ آئے ۔
وضاحت: ۱؎ : عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے اس عمل کو اس لئے ناپسند کیا کیونکہ معاہدہ کی مدت پوری ہونے کے فوراً بعد دشمن کو آگاہ کئے بغیر جنگ نامناسب تھی اور بہتر یہ تھا کہ مدت پوری ہونے کے بعد دشمن کو آگاہ کر دیا جاتا پھر جنگ شروع کی جاتی۔