You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا ح، وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى الْمَعْنَى، عَنْ ثَوْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرَ، قَالَ: أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ! إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا، فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي, غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا، فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَفَلَا جِئْتَنِي بِهَا! قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ! تَجُوزُ عَنْكَ وَلَا تَجُوزُ عَنِّي؟! قَالَ: نَعَمْ، إِنَّكَ تَشُكُّ! وَلَا أَشُكُّ! إِنَّمَا: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُصْفَرَّةِ، وَالْمُسْتَأْصَلَةِ، وَالْبَخْقَاءِ، وَالْمُشَيَّعَةِ وَكِسَرَا وَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا، حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا، وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ، وَالْبَخْقَاءُ: الَّتِي تُبْخَقُ عَيْنُهَا، وَالْمُشَيَّعَةُ: الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ, عَجَفًا وَضَعْفًا، وَالْكَسْرَاءُ: الْكَسِيرَةُ.
Narrated Yazid Dhu Misr: I came to Utbah ibn AbdusSulami and said: AbulWalid, I went out seeking sacrificial animals. I did not find anything which attracted me except an animal whose teeth have fallen. So I abominated it. What do you say (about it)? He said: Why did you not bring it to me? He said: Glory be to Allah: Is if lawful for you and not lawful for me? He said: Yes, you doubt and I do not doubt. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم has forbidden an animal whose ear has been uprooted so much so that its hole appears (outwardly), and an animal whose horn has broken from the root, and an animal which has totally lost the sight of its eye, and an animal which is so thin and weak that it cannot go with the herd, and an animal with a broken leg.
یزید ذومصر بیان کرتے ہیں کہ میں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور ( اس سے ) کہا : اے ابوالولید ! میں قربانی لینے کے لیے نکلا ہوں مگر کوئی جانور پسند نہیں آیا سوائے ایک کے کہ اس کے دانت گر گئے ہیں ۔ مگر وہ بھی مجھے پسند نہیں ہے تو آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : وہ تم نے مجھے کیوں نہیں لا دیا ۔ میں نے کہا : سبحان اللہ ! تمہاری طرف سے جائز ہو گا تو کیا میرے طرف سے جائز نہ ہو گا ؟ انہوں نے کہا : ہاں ( اس لیے کہ ) تم شک کرتے ہو اور مجھے کوئی شک نہیں ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان جانوروں سے منع کیا ہے جو «مصفرة ، مستأصلة ، بخقاء ، مشيعة» یا «كسراء» ہوں ۔ «مصفرة» وہ ہے جس کا کان جڑ سے کٹ گیا ہو کہ اس کا سوراخ نظر آنے لگے ۔ «مستأصلة» وہ ہے جس کا سینگ جڑ سے نکل گیا ہو ‘ «بخقاء» وہ ہے جس کی بینائی جاتی رہے مگر آنکھ قائم ہو ‘«مشيعة» وہ ہے جو ناتوانی و کمزوری کی وجہ سے دوسری بکریوں کے ساتھ نہ چل سکے اور «كسراء» وہ ہے جس کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہو ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۹۷۵۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۵۸)