You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضَ مَرَضًا قَالَ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ بِمَكَّةَ ثُمَّ اتَّفَقَا أَشْفَى فِيهِ فَعَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالشَّطْرِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةُ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي قَالَ إِنَّكَ إِنْ تُخَلَّفْ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ لَا تَزْدَادُ بِهِ إِلَّا رِفْعَةً وَدَرَجَةً لَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ
Narrated Amir bin Saad: On the authority of his father (Saad bin Abi Waqqas): When he (Saad) fell ill at Makkah (according to the version of Ibn Abi Kkalaf) - then the agreed version has: which brought him near to death - the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم went to visit him. He said: Messenger of Allah, I have a large amount of property, and my daughter is my only heir. May I give two-thirds (of my property) as a sadaqah (charity)? He said: No. He asked: Then a half ? He replied: No. He asked: Then one-third ? He replied: (You may will away) a third and third is a lot. To leave your heirs rich is better than to leave them poor begging from people. You will not spend anything, seeking thereby to please Allah, without being rewarded for it, even the mouthful you give your wife. I said: Messenger of Allah, shall I be left behind form immigration (to Madina)? He said: If you remain behind after me and do good works seeking the pleasure of Allah, your rank will be raised and degree increased. Perhaps you will not remain behind, and some people will benefit from you and others will be harmed by you. He then said: O Allah, complete the immigration of my Companions and do not turn them back. But miserable was Saad bin Khawlah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم lamented on him as he died at Makkah.
جناب عامر بن سعد اپنے والد ( سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ( حجتہ الوداع کے موقع پر ) مکہ میں بہت سخت بیمار پڑ گئے حتیٰ کہ مرنے کے قریب ہو گئے ۔ رسول اللہ ﷺ ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس مال بہت ہے اور ایک بیٹی کے علاوہ میرا کوئی وارث نہیں ‘ تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر جاؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ۔ “ انہوں کہا : آدھا مال ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ۔ “ انہوں نے کہا : تو ایک تہائی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تہائی ( کر سکتے ہو ) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے ۔ تمہارا اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ جانا زیادہ بہتر ہے اس سے کہ انہیں فقیر چھوڑ جاؤ کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ۔ اور تم جو بھی خرچ کرتے ہو تو اس پر تمہیں اجر و ثواب ملتا ہے ‘ حتیٰ کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بیوی کے منہ کی طرف اٹھاتے ہو ( اس پر بھی تمہیں ثواب ملتا ہے ) ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں اپنی ہجرت سے پیچھے وہ جاؤں گا ؟ فرمایا ” اگر تم میرے بعد پیچھے وہ بھی گئے تو اللہ کی رضا کے لیے جو بھی عمل صالح کرو گے اس سے تمہارا مقام اور درجہ بلند ہو گا ۔ اور شاید تم میرے بعد زندہ رہو گے حتیٰ کہ تم سے ایک قوم فائدہ اٹھائے گی اور دوسری نقصان ۔ “ پھر فرمایا ” اے اللہ ! میرے اصحاب کی ہجرت مکمل فر دے اور انہیں ان کی ایڑیوں پر لوٹا نہ دے ( مکہ میں ان کی وفات نہ ہو ) لیکن حسرت ہے سعد بن خولہ پر ! “ رسول اللہ ﷺ ان پر افسوس کر رہے تھے کہ وہ مکہ میں وفات پا گئے تھے ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وارثوں کا حق فقیروں پر مقدم ہے، اور تہائی سے زیادہ وصیت درست نہیں، اور بیوی بچوں پر خرچ کرنے میں بھی ثواب ہے، بشرطیکہ اسے اللہ تعالی کا حکم سمجھ کر خرچ کرے۔ ۲؎ : چنانچہ ایسا ہی ہوا وہ اس کے بعد (۴۵) سال تک زندہ رہے ، اور جنگ قادسیہ وغیرہ میں مسلم فوج کے قائد و سربراہ رہے اور رب العزت نے ان کے ہاتھوں مسلمانوں کو فتح و کامرانی سے نوازا، جب کہ مشرکین کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ۳؎ : سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنج و افسوس کا اظہار اس لئے کیا کہ ان کا انتقال مکہ میں ہوا، اور مکہ ہی سے وہ ہجرت کر کے گئے تھے ، اگر وہ مکہ کے علاوہ دوسری سرزمین میں وفات پاتے تو ان کا مقام و مرتبہ کچھ اور ہوتا۔