You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُمْ كَانُوا عَلَى مَنْهَلٍ مِنْ الْمَنَاهِلِ فَلَمَّا بَلَغَهُمْ الْإِسْلَامُ جَعَلَ صَاحِبُ الْمَاءِ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الْإِبِلَ بَيْنَهُمْ وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ فَأَرْسَلَ ابْنَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ ائْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ لَهُ إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَإِنَّهُ جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الْإِبِلَ بَيْنَهُمْ وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ فَإِنْ قَالَ لَكَ نَعَمْ أَوْ لَا فَقُلْ لَهُ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِي الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ فَقَالَ وَعَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ فَقَالَ إِنَّ أَبِي جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَحَسُنَ إِسْلَامُهُمْ ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ فَقَالَ إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُسْلِمَهَا لَهُمْ فَلْيُسْلِمْهَا وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مِنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَسْلَمُوا فَلَهُمْ إِسْلَامُهُمْ وَإِنْ لَمْ يُسْلِمُوا قُوتِلُوا عَلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِي الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ فَقَالَ إِنَّ الْعِرَافَةَ حَقٌّ وَلَا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ الْعُرَفَاءِ وَلَكِنَّ الْعُرَفَاءَ فِي النَّارِ
Narrated Ghalib al-Qattan: Ghalib quoted a man who stated on the authority of his father that his grandfather reported: They lived at one of the springs. When Islam reached them, the master of the spring offered his people one hundred camels if they embraced Islam. So they embraced Islam, and he distributed the camels among them. But it occurred to him that he should take the camels back from them. He sent his son to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said to him: Go to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and tell him: My father extends his greetings to you. He asked his people to give them one hundred camels if they embraced Islam, and they embraced Islam. He divided the camels among them. But it occurred to him then that he should withdraw his camels from them. Is he more entitled to them or we? If he says: Yes or no, then tell him: My father is an old man, and he is the chief of the people living at the water. He has requested you to make me chief after him. He came to him and said: My father has extended his greetings to you. He replied: On you and you father be peace. He said: My father asked his people to give them one hundred camels if they embraced Islam. So they embraced Islam, and their belief in Islam is good. Then it occurred to him that he should take his camels back from them. Is he more entitled to them or are they? He said: If he likes to give them the camels, he may give them; and if he likes to take them back, he is more entitled to them than his people. If they embraced Islam, then for them is their Islam. If they do not embrace Islam, they will be fought against in the cause of Islam. He said: My father is an old man; he is the chief of the people living at the spring. He has asked you to appoint me chief after him. He replied: The office of a chief is necessary, for people must have chiefs, but the chiefs will go to Hell.
غالب قطان ، ایک شخص سے روایت کرتے ہیں ، وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ہمارے لوگ ایک چشمے پر مقیم تھے ۔ جب ان کو اسلام کی دعوت پہنچی ، تو پانی کے اس منتظم نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم لوگ اسلام لے آؤ تو میں تمہیں ایک سو اونٹ دوں گا ، چنانچہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور پھر اس نے ان میں اونٹ تقسیم کر دیے ۔ پھر اسے خیال آیا کہ یہ اونٹ ان سے واپس لے لے ۔ تو اس نے اپنے بیٹے کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجا اور اسے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس جائے اور نہیں کہے کہ میرا والد آپ کو سلام کہتا ہے اور بتانا کہ اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ انہیں ایک سو اونٹ دے گا ، چنانچہ وہ مسلمان ہو گئے ، تو اس نے وہ اونٹ ان میں بانٹ دیے ۔ اور اب اسے خیال آیا ہے کہ یہ اونٹ ان سے واپس لے لے تو کیا میرا والد ان اونٹوں کا زیادہ حقدار ہے یا وہ لوگ ؟ تو اگر آپ ﷺ ہاں کہیں ، یا نہیں ، تو انہیں عرض کرنا کہ میرا والد بہت بوڑھا ہے اور وہ اپنی قوم کے پانی کا عریف ( ان کا سردار ) ہے ۔ تو آپ ﷺ اس کے بعد یہ منصب میرے لیے مقرر فر دیں ۔ چنانچہ اس کا بیٹا آپ ﷺ کی خدمت میں پہنچا اور کہا : میرے والد آپ کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا ” «وعليك وعلى أبيك السلام» ” اور تم پر اور تمہارے والد پر سلام ہو ۔ “ پھر اس نے کہا : میرے والد نے اپنی قوم سے کہا : تھا کہ اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ انہیں سو اونٹ دیں گے ، چنانچہ وہ مسلمان ہو گئے اور بڑے اچھے مسلمان ثابت ہوئے ۔ ( جس پر انہیں اونٹ دے دیے گئے ) پھر اس کا ( والد کا ) خیال ہوا ہے کہ یہ اونٹ ان سے واپس لے لے ۔ کیا وہ ( میرا والد ) ان کا زیادہ حقدار ہے یا وہ لوگ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر وہ انہی کو دے دینا چاہتا ہے تو ٹھیک ہے اور اگر واپس لینا چاہتا ہے تو وہ ان اونٹوں کا ان کی نسبت زیادہ حقدار ہے ۔ پس اگر وہ اسلام لائے ہیں تو اس کا فائدہ خود انہی کو ہے اور اگر اسلام قبول نہیں کریں گے تو اس سے اسلام کے لیے قتال کیا جائے گا ۔ “ لڑکے نے پھر کہا : میرا باپ بہت بوڑھا ہے اور وہ پانی کا منتظم ہے ( اپنی قوم کا سردار ہے ) اس کی ( یعنی میرے والد کی ) درخواست یہ ہے کہ یہ منصب ( عریف ) اس کے بعد آپ ﷺ میرے لیے مقرر فر دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” عریف ہونا ( قوم کا سردار بننا ) حق ہے اور لوگوں کو عرفاء سے کوئی چارہ بھی نہیں ، لیکن یہ عرفاء ( سردار ) لوگ جہنم میں جانے والے ہیں ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۱۵۷۱۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۳۱۶)