You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ كَتَبُوا إِلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ مَعَهُ الْأَوْثَانَ مِنْ الْأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ إِنَّكُمْ آوَيْتُمْ صَاحِبَنَا وَإِنَّا نُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُقَاتِلُنَّهُ أَوْ لَتُخْرِجُنَّهُ أَوْ لَنَسِيرَنَّ إِلَيْكُمْ بِأَجْمَعِنَا حَتَّى نَقْتُلَ مُقَاتِلَتَكُمْ وَنَسْتَبِيحَ نِسَاءَكُمْ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ اجْتَمَعُوا لِقِتَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُمْ فَقَالَ لَقَدْ بَلَغَ وَعِيدُ قُرَيْشٍ مِنْكُمْ الْمَبَالِغَ مَا كَانَتْ تَكِيدُكُمْ بِأَكْثَرَ مِمَّا تُرِيدُونَ أَنْ تَكِيدُوا بِهِ أَنْفُسَكُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا أَبْنَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَفَرَّقُوا فَبَلَغَ ذَلِكَ كُفَّارَ قُرَيْشٍ فَكَتَبَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ إِلَى الْيَهُودِ إِنَّكُمْ أَهْلُ الْحَلْقَةِ وَالْحُصُونِ وَإِنَّكُمْ لَتُقَاتِلُنَّ صَاحِبَنَا أَوْ لَنَفْعَلَنَّ كَذَا وَكَذَا وَلَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَدَمِ نِسَائِكُمْ شَيْءٌ وَهِيَ الْخَلَاخِيلُ فَلَمَّا بَلَغَ كِتَابُهُمْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْمَعَتْ بَنُو النَّضِيرِ بِالْغَدْرِ فَأَرْسَلُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْرُجْ إِلَيْنَا فِي ثَلَاثِينَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ وَلْيَخْرُجْ مِنَّا ثَلَاثُونَ حَبْرًا حَتَّى نَلْتَقِيَ بِمَكَانِ الْمَنْصَفِ فَيَسْمَعُوا مِنْكَ فَإِنْ صَدَّقُوكَ وَآمَنُوا بِكَ آمَنَّا بِكَ فَقَصَّ خَبَرَهُمْ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ غَدَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْكَتَائِبِ فَحَصَرَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ إِنَّكُمْ وَاللَّهِ لَا تَأْمَنُونَ عِنْدِي إِلَّا بِعَهْدٍ تُعَاهِدُونِي عَلَيْهِ فَأَبَوْا أَنْ يُعْطُوهُ عَهْدًا فَقَاتَلَهُمْ يَوْمَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ غَدَا الْغَدُ عَلَى بَنِي قُرَيْظَةَ بِالْكَتَائِبِ وَتَرَكَ بَنِي النَّضِيرِ وَدَعَاهُمْ إِلَى أَنْ يُعَاهِدُوهُ فَعَاهَدُوهُ فَانْصَرَفَ عَنْهُمْ وَغَدَا عَلَى بَنِي النَّضِيرِ بِالْكَتَائِبِ فَقَاتَلَهُمْ حَتَّى نَزَلُوا عَلَى الْجَلَاءِ فَجَلَتْ بَنُو النَّضِيرِ وَاحْتَمَلُوا مَا أَقَلَّتْ الْإِبِلُ مِنْ أَمْتِعَتِهِمْ وَأَبْوَابِ بُيُوتِهِمْ وَخَشَبِهَا فَكَانَ نَخْلُ بَنِي النَّضِيرِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهَا وَخَصَّهُ بِهَا فَقَالَ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ يَقُولُ بِغَيْرِ قِتَالٍ فَأَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَهَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَقَسَمَهَا بَيْنَهُمْ وَقَسَمَ مِنْهَا لِرَجُلَيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَا ذَوِي حَاجَةٍ لَمْ يَقْسِمْ لِأَحَدٍ مِنْ الْأَنْصَارِ غَيْرِهِمَا وَبَقِيَ مِنْهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي فِي أَيْدِي بَنِي فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
Narrated A man from the companions of the Prophet: Abdur Rahman ibn Kab ibn Malik reported on the authority of a man from among the companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم: The infidels of the Quraysh wrote (a letter) to Ibn Ubayy and to those who worshipped idols from al-Aws and al-Khazraj, while the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was at that time at Madina before the battle of Badr. (They wrote): You gave protection to our companion. We swear by Allah, you should fight him or expel him, or we shall come to you in full force, until we kill your fighters and appropriate your women. When this (news) reached Abdullah ibn Ubayy and those who were worshippers of idols, with him they gathered together to fight the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. When this news reached the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, he visited them and said: The threat of the Quraysh to you has reached its end. They cannot contrive a plot against you, greater than what you yourselves intended to harm you. Are you willing to fight your sons and brethren? When they heard this from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, they scattered. This reached the infidels of the Quraysh. The infidels of the Quraysh again wrote (a letter) to the Jews after the battle of Badr: You are men of weapons and fortresses. You should fight our companion or we shall deal with you in a certain way. And nothing will come between us and the anklets of your women. When their letter reached the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, they gathered Banu an-Nadir to violate the treaty. They sent a message to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم: Come out to us with thirty men from your companions, and thirty rabbis will come out from us till we meet at a central place where they will hear you. If they testify to you and believe in you, we shall believe in you. The narrator then narrated the whole story. When the next day came, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم went out in the morning with an army, and surrounded them. He told them: I swear by Allah, you will have no peace from me until you conclude a treaty with me. But they refused to conclude a treaty with him. He therefore fought them the same day. Next he attacked Banu Quraysh with an army in the morning, and left Banu an-Nadir. He asked them to sign a treaty and they signed it. He turned away from them and attacked Banu an-Nadir with an army. He fought with them until they agreed to expulsion. Banu an-Nadir were deported, and they took with them whatever their camels could carry, that is, their property, the doors of their houses, and their wood. Palm-trees were exclusively reserved for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Allah bestowed them upon him and gave them him as a special portion. He (Allah), the Exalted, said: What Allah has bestowed on His Messenger (and taken away) from them, for this ye made no expedition with either camel corps or cavalry. He said: Without fighting. So the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم gave most of it to the emigrants and divided it among them; and he divided some of it between two men from the helpers, who were needy, and he did not divide it among any of the helpers except those two. The rest of it survived as the sadaqah of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم which is in the hands of the descendants of Fatimah (Allah be pleased with her).
سیدنا عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک ، نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ قریش مکہ نے عبداللہ بن ابی ( منافق ) اور اس کے ہم نوا اوس و خزرج کے دوسرے بت پرست لوگوں کے خط لکھا ‘ جبکہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لا چکے تھے اور یہ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ انہوں نے لکھا کہ تم لوگوں نے ہمارے آدمی کو پناہ دے رکھی ہے اور ہم اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم لوگ اس سے جنگ کرو یا اسے ( اپنے ہاں سے ) نکال باہر کرو ‘ ورنہ ہم سب مل کر تم پر دھاوا بولیں گے یہاں تک کہ تمہارے جوانوں کو قتل کر دیں گے اور تمہاری عورتوں کو اپنے قبضے میں لے آئیں گے ۔ یہ خط جب عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی بت پرستوں کو پہنچا تو وہ لوگ رسول اللہ ﷺ سے جنگ کے لیے اکٹھے ہو گئے ۔ نبی کریم ﷺ کو جب یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے ان سے ملاقات کی اور فرمایا ” قریش کی دھمکی سے تم لوگ بہت زیادہ متاثر ہو گئے ہو اور وہ تمہارا اس سے زیادہ نقصان نہیں کر سکتے جتنا کہ تم اپنے ہاتھوں خود کر بیٹھنا چاہتے ہو ۔ کیا تم اپنے بیٹوں اور اپنے بھائیوں سے قتال کرنا چاہتے ہو ؟ “ جب انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہ بات سنی ( اور اس کی حقیقت کو سمجھ گئے ) تو وہ تتر بتر ہو گئے ۔ کفار قریش کو یہ خبر ملی تو انہوں نے واقعہ بدر کے بعد یہودیوں کو لکھا کہ تم لوگ اسلحہ اور قلعوں کے مالک ہو ۔ تم لوگ یا تو لازماً ہمارے آدمی سے جنگ کرو ورنہ ہم ایسے اور ایسے کریں گے اور پھر ہمارے اور تمہاری عورتوں کی پازیبوں کے درمیان کوئی حائل نہ ہو سکے گا ( یعنی مردوں کو قتل کر دیں گے اور عورتوں کو لونڈیاں بنا لیں گے ) ۔ جب ان کے لکھے کی خبر نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچ گئی تو اس اثنا میں بنو نضیر نے بھی ( رسول اللہ ﷺ سے ) دھوکہ کرنے کا قصد کیا ۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو کہلا بھیجا کہ آپ اپنے تیس اصحاب کے ساتھ ہمارے طرف آئیں اور ہم میں سے تیس عالم آئیں اور ایک درمیانی جگہ میں ملیں ۔ یہ لوگ آپ کی بات سنیں ‘ اگر انہوں نے آپ کی تصدیق کی اور آپ پر ایمان لے آئے تو ہم بھی آپ پر ایمان لے آئیں گے ۔ پس نبی کریم ﷺ نے ( لوگوں کو ) ان کی خبر بتا دی ۔ جب اگلا دن ہوا ‘ تو رسول اللہ ﷺ لشکر لے کر گئے اور ان کا گھیراؤ کر لیا اور ان سے کہا : ” اللہ کی قسم ! تم لوگوں پر مجھے کوئی اعتماد نہیں الا یہ کہ ایک ( نئے ) عہد کے ذریعے سے جو تم ( نئے سرے سے ) میرے ساتھ کرو ۔ “ ان لوگوں نے عہد و پیمان دینے سے انکار کر دیا ۔ تو آپ ﷺ نے اس دن ان سے قتال کیا ۔ پھر اگلے دن لشکر لے کر ان بنو قریظہ پر چڑھائی کی اور بنو نضیر کو چھوڑ دیا ۔ آپ ﷺ نے ان ( بنو قریظہ ) سے مطالبہ کیا کہ وہ ( نئے سرے سے ) عہد و پیمان کریں ‘ انہوں نے معاہدہ کر لیا ۔ اور آپ ﷺ نے ان سے توجہ ہٹائی ۔ اور ( اگلے دن دوبارہ ) بنو نضیر پر لشکر لے کر چڑھائی کی اور ان سے قتال کیا حتیٰ کہ وہ جلا وطنی پر راضی ہو گئے ۔ چنانچہ بنو نضیر جلا وطن ہو گئے ‘ اور جو وہ اٹھا سکتے تھے گھر کا اسباب ‘ گھروں کے دروازے ‘ شہتیر اور کڑیاں وغیرہ اونٹوں پر لاد لیں ۔ چنانچہ بنو نضیر کی کھجوریں بطور خاص رسول اللہ ﷺ کی تحویل میں آ گئیں ۔ اللہ نے وہ آپ ﷺ کو عنایت فرمائیں ۔ اور آپ ﷺ کے لیے مخصوص کر دیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «و أفاء الله على رسوله منهم ف أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» ” اور اللہ نے ان میں سے جو کچھ اپنے رسول کو دلوایا ہے تم نے اس پر کوئی گھوڑے یا اونٹ نہیں دوڑائے ( بغیر قتال کے حاصل ہوا ہے ) ۔ “ نبی کریم ﷺ نے اس کا اکثر حصہ مہاجرین میں تقسیم فر دیا اور انصاریوں میں سے صرف دو آدمیوں کو دیا جو حاجت مند تھے ‘ ان کے علاوہ کسی انصاری کو کچھ نہیں دیا ۔ اور رسول اللہ ﷺ کے صدقہ میں سے یہی باقی ہے جو بنو فاطمہ ؓا کے قبضے میں ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۵۶۲۲)