You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ الظَّهْرَانِ قَالَ الْعَبَّاسُ قُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ عَنْوَةً قَبْلَ أَنْ يَأْتُوهُ فَيَسْتَأْمِنُوهُ إِنَّهُ لَهَلَاكُ قُرَيْشٍ فَجَلَسْتُ عَلَى بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَعَلِّي أَجِدُ ذَا حَاجَةٍ يَأْتِي أَهْلَ مَكَّةَ فَيُخْبِرُهُمْ بِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجُوا إِلَيْهِ فَيَسْتَأْمِنُوهُ فَإِنِّي لَأَسِيرُ إِذْ سَمِعْتُ كَلَامَ أَبِي سُفْيَانَ وَبُدَيْلِ بْنِ وَرْقَاءَ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَنْظَلَةَ فَعَرَفَ صَوْتِي فَقَالَ أَبُو الْفَضْلِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا لَكَ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي قُلْتُ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ قَالَ فَمَا الْحِيلَةُ قَالَ فَرَكِبَ خَلْفِي وَرَجَعَ صَاحِبُهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَوْتُ بِهِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرَ فَاجْعَلْ لَهُ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ دَارَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَهُوَ آمِنٌ قَالَ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ إِلَى دُورِهِمْ وَإِلَى الْمَسْجِدِ
Narrated Abdullah Ibn Abbas: When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم alighted at Marr az-Zahran, al-Abbas said: I thought, I swear by Allah, if the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم enters Makkah with the army by force before the Quraysh come to him and seek protection from him, it will be their total ruin. So I rode on the mule of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and thought, Perhaps I may find a man coming for his needs who will to the people of Makkah and inform them of the position of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, so that they may come to him and seek protection from him. While I was on my way, I heard Abu Sufyan and Budayl ibn Warqa' speaking. I said: O AbuHanzalah! He recognized my voice and said: AbulFadl? I replied: Yes. He said: who is with you, may my parents be a sacrifice for you? I said: Here are the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and his people (with him). He asked: Which is the way out? He said: He rode behind me, and his companion returned. When the morning came, I brought him to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and he embraced Islam. I said: Messenger of Allah, Abu Sufyan is a man who likes this pride, do something for him. He said: Yes, he who enters the house of Abu Sufyan is safe; he who closes the door upon him is safe; and he who enters the mosque is safe. The people scattered to their houses and in the mosque.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب مرالظہران کے مقام پر پڑاؤ ڈالا ‘ تو سیدنا عباس ؓ نے کہا : اللہ کے قسم ! اگر رسول اللہ ﷺ اپنی قوت کے زور پر مکہ میں داخل ہو گئے اور اس سے پہلے اہل مکہ آپ ﷺ کے پاس نہ آئے اور امان نہ مانگی تو اس میں قریش کی بہت بڑی ہلاکت ہے ‘ چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کے خچر پر بیٹھ کر باہر نکلا ‘ میں نے سوچا شاید مجھے کوئی شخص مل جائے جو کسی کام سے نکلا ہو تو وہ اہل مکہ کے پاس جائے ‘ انہیں رسول اللہ ﷺ کی آمد کے متعلق خبردار کر دے اور وہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو جائیں اور امان طلب کر لیں ۔ چنانچہ میں چلا جا رہا تھا کہ ابوسفیان اور بدیل بن ورقاء کو گفتگو کرتے سنا ۔ میں نے کہا : اے ابوحنظلہ ! ( یہ سیدنا ابوسفیان ؓ کی کنیت ہے ) اس نے میری آواز پہچان لی اور کہا : ابوالفضل ؟ ( یہ سیدنا عباس ؓ کی کنیت ہے ) میں نے کہا : ہاں ، اس نے کہا : کیا ہوا ؟ میرے ماں باپ تجھ پر فدا ۔ میں نے کہا : یہ اللہ کے رسول ہیں اور لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ ہیں ۔ اس نے پوچھا : تو اب کیا حیلہ ہے ؟ چنانچہ ابوسفیان میرے پیچھے خچر پر بیٹھ گیا اور اس کا دوسرا ساتھی واپس چلا گیا ۔ جب صبح ہوئی تو میں اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو اور اس نے اسلام قبول کر لیا ۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ابوسفیان ایسا آدمی ہے جسے فخر اور بڑائی پسند ہے تو آپ اس کے لیے کوئی چیز خاص فر دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں ‘ جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے اسے امان ہے ‘ جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کر لے اسے امان ہے ‘ اور جو شخص مسجد میں داخل ہو جائے اسے امان ہے ۔ “ سیدنا عباس ؓ نے بیان کیا : پھر لوگ اپنے گھروں اور مسجد میں بکھر گئے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۵۱۳۲)