You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ نَجْرَانَ عَلَى أَلْفَيْ حُلَّةٍ النِّصْفُ فِي صَفَرٍ وَالْبَقِيَّةُ فِي رَجَبٍ يُؤَدُّونَهَا إِلَى الْمُسْلِمِينَ وَعَوَرِ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ فَرَسًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا وَثَلَاثِينَ مِنْ كُلِّ صِنْفٍ مِنْ أَصْنَافِ السِّلَاحِ يَغْزُونَ بِهَا وَالْمُسْلِمُونَ ضَامِنُونَ لَهَا حَتَّى يَرُدُّوهَا عَلَيْهِمْ إِنْ كَانَ بِالْيَمَنِ كَيْدٌ أَوْ غَدْرَةٌ عَلَى أَنْ لَا تُهْدَمَ لَهُمْ بَيْعَةٌ وَلَا يُخْرَجَ لَهُمْ قَسٌّ وَلَا يُفْتَنُوا عَنْ دِينِهِمْ مَا لَمْ يُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ يَأْكُلُوا الرِّبَا قَالَ إِسْمَعِيلُ فَقَدْ أَكَلُوا الرِّبَا قَالَ أَبُو دَاوُد إِذَا نَقَضُوا بَعْضَ مَا اشْتُرِطَ عَلَيْهِمْ فَقَدْ أَحْدَثُوا
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم concluded peace with the people of Najran on condition that they would pay to Muslims two thousand suits of garments, half of Safar, and the rest in Rajab, and they would lend (Muslims) thirty coats of mail, thirty horses, thirty camels, and thirty weapons of each type used in battle. Muslims will stand surely for them until they return them in case there is any plot or treachery in the Yemen. No church of theirs will be demolished and no clergyman of theirs will be turned out. There will be no interruption in their religion until they bring something new or take usury. Ismail said: They took usury. Abu Dawud said: If they violate any provision of the treaty, they will be deemed as bringing something new.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل نجران سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ دو ہزار حلے ( کپڑوں کے جوڑے ) ادا کیا کریں گے ۔ آدھے ماہ صفر میں اور آدھے رجب میں ۔ علاوہ ازیں تیس زرہیں ، تیس گھوڑے ، تیس اونٹ اور ہر قسم کا اسلحہ جو جنگ میں استعمال ہوتا ہے تیس تیس کی تعداد میں عاریتاً دیا کریں گے اور مسلمان ان چیزوں کے واپس کرنے تک ان کے ضامن ہوں گے ۔ ( یہ عاریت اس وقت لی جائے گی ) جب یمن میں کوئی فساد یا غدر ہو ( اور ان کی ضرورت پڑی ) اور ( ان کے ساتھ عہد تھا کہ ) ان کا کوئی معبد نہیں گرایا جائے گا ، کسی پادری کو نہیں نکالا جائے گا اور ان کے دین میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی جب تک کہ یہ دین میں کوئی نئی بات نہ نکالیں اور سود نہ کھائیں ۔ ( راوی حدیث ) اسمٰعیل ( اسمٰعیل بن عبدالرحمٰن قرشی سدی ) نے کہا : چنانچہ ان لوگوں نے سود کھایا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : جب وہ کوئی شرط توڑیں گے تو یہ دین میں نئی بات نکالنا ہو گا ۔