You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيَّ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شَرَاحِيلَ عَنْ سُمَيِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شُمَيْرٍ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ ابْنِ عَبْدِ الْمَدَانِ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ الَّذِي بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهُ فَلَمَّا أَنْ وَلَّى قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمَجْلِسِ أَتَدْرِي مَا قَطَعْتَ لَهُ إِنَّمَا قَطَعْتَ لَهُ الْمَاءَ الْعِدَّ قَالَ فَانْتَزَعَ مِنْهُ قَالَ وَسَأَلَهُ عَمَّا يُحْمَى مِنْ الْأَرَاكِ قَالَ مَا لَمْ تَنَلْهُ خِفَافٌ وَقَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ أَخْفَافُ الْإِبِلِ حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَخْزُومِيُّ مَا لَمْ تَنَلْهُ أَخْفَافُ الْإِبِلِ يَعْنِي أَنَّ الْإِبِلَ تَأْكُلُ مُنْتَهَى رُءُوسِهَا وَيُحْمَى مَا فَوْقَهُ
Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and asked him for assigning him (the mines of) salt as fief. (The narrator Ibn al-Mutawakkil said: which was in Ma'arib. ) So he assigned it to him as a fief. When he returned, a man in the meeting asked: Do you know what you have assigned him as a fief? You have assigned him the perennial spring water. So he took it back from him. He asked him about protecting land which had arak trees growing in it. He replied: He could have such as was beyond the region where the hoofs (of camels) went. The narrator Ibn al-Mutwakkil said: that is the camel hoofs.
سیدنا ابیض بن حمال ؓ سے روایت ہے ‘ وہ کہتے ہیں کہ میں ایک وفد لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے نمک کی کان بطور جاگیر طلب کی جو آپ ﷺ نے دے دی ۔ ابن متوکل کہتے ہیں وہ کان مقام مارب پر تھی ۔ جب میں نے پشت پھیری تو مجلس میں سے ایک آدمی نے کہا : کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے اسے کیا دے دیا ہے ‘ آپ نے اسے نہ ختم ہونے والا دائمی پانی دے دیا ہے ۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اسے واپس لے لیا ۔ پھر میں نے سوال کیا کہ پیلو کے کون سے درخت گھیرے جائیں ؟ ( اپنے قبضے میں لیے جا سکتے ہیں ) آپ ﷺ نے فرمایا ” وہ جنہیں اونٹوں کے پاؤں نہ پہنچتے ہوں ۔ “ ( آبادی سے کافی دور ہوں )
وضاحت: ۱؎ : یمن کے ایک گاؤں کا نام ہے۔ ۲؎ : یعنی یہ چیز تو سب کے استعمال و استفادہ کی ہے اسے کسی خاص شخص کی جاگیر میں دے دینا مناسب نہیں۔ ۳؎ : کہ جس میں اور لوگ نہ آ سکیں اور اپنے جانور وہاں نہ چرا سکیں۔ ۴؎ : یعنی جو آبادی اور چراگاہ سے دور ہو۔