You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ يَعْنِي الطَّاعُونَ
Narrated Abdullah bin Abbas: That Abdur-Rahman bin Awf said: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: When you hear that it is breaking out in a certain territory, do not go there. It it breaks out in the territory you are in, do not go out flying away from it. By it he referred to plague.
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے بیان کیا ‘ وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ” جب تم سنو کہ فلاں علاقے میں طاعون پھیل گیا ہے تو پھر وہاں مت جاؤ ‘ اور جب کہیں پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو اس ( طاعون ) سے فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے مت نکلو ۔ “
وضاحت: ۱؎ : طاعون ایک وبائی بیماری ہے (جلد میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہو کر انسان مر جاتا ہے)، اکثر بغل میں یا پیٹھ میں نکلتا ہے۔ ۲؎ : کیونکہ طاعون زدہ علاقہ یا بستی میں جانا اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنا اور ہلاکت میں ڈالنا ہے، جبکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» (سورۃ البقرۃ: ۱۹۵) اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ دشمن سے مدبھیڑ کی تمنا نہ کرو اور اس میں طاعون بھی داخل ہے۔ ۳؎ : طاعون زدہ زمین سے نہ نکلنے کا مقصد یہ ہے کہ پورا پورا توکل اللہ رب العزت پر ثابت ہو جائے، اور اللہ تعالی کے قضاء و قدر کو پورے طور سے تسلیم کر لیا جائے، کیونکہ وہاں سے بھاگنا اللہ کی تقدیر سے بھاگنا ہے، یا یہ کہ اگر وہ اس سر زمین سے نکل جائے اور جہاں وہ پناہ لے وہاں کے لوگوں کو طاعون آ پکڑے، پھر یہ لوگوں کی نظر میں طعن و تشنیع کا نشانہ بنے، حالانکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے حق میں بھی اس بیماری کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے، اس بناء پر اس شہر سے یا جگہ سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔