You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ بِأَوَّلَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَهَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارِ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَاءَ عِقْدِهَا ذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةَ التَّطَهُّرِ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَمِنْ بِطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ زَادَ ابْنُ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فِي حَدِيثِهِ وَلَا يَعْتَبِرُ بِهَذَا النَّاسُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَذَكَرَ ضَرْبَتَيْنِ كَمَا ذَكَرَ يُونُسُ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ضَرْبَتَيْنِ و قَالَ مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَشَكَّ فِيهِ ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ أَبِيهِ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ اضْطَرَبَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ وَفِي سَمَاعِهِ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الضَّرْبَتَيْنِ إِلَّا مَنْ سَمَّيْتُ
Narrated Ammar ibn Yasir: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم encamped at Ulat al-Jaysh and Aishah was in his company. Her necklace of onyx of Zifar was broken (and fell somewhere). The people were detained to make a search for that necklace until the dawn broke. There was no water with the people. Therefore Abu Bakr became angry with her and said: You detained the people and they have no water with them. Thereupon Allah, the Exalted, sent down revelation about it to His Messenger صلی اللہ علیہ وسلم granting concession to purify themselves with pure earth. Then the Muslims stood up with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and struck the ground with their hands and then they raised their hands, and did not take any earth (in their hands). Then they wiped with them their faces and hands up to the shoulders, and from their palms up to the armpits. Ibn Yahya added in his version: Ibn Shihab said in his tradition: The people do not take this (tradition) into account. Abu Dawud said: Ibn Ishaq also reported it in a similar way. In this (version) he said on the authority of Ibn Abbas. He mentioned the words two strikes (i. e. striking the earth twice) as mentioned by Yunus. And Mamar also narrated on the authority of al-Zuhri two strikes . And Malik said: From al-Zuhri from Ubaid Allah bin Abdullah from his father on the authority of Ammar. Abu Uwais also reported it in a similar way on the authority of al-Zuhri. But Ibn Uyainah doubted it, he sometimes said: from his father, and sometimes he said: from Ibn Abbas. Ibn Uyainah was confused in it and in his hearing from al-Zuhri. No one has mentioned two strikes in this tradition except those whose names I have mentioned.
جناب عبیداللہ بن عبداللہ ، سیدنا ابن عباس ؓ سے وہ عمار بن یاسر ؓ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام ” اولات الجیش “ میں آخر رات میں پڑاؤ ڈالا ۔ سیدہ عائشہ ؓا آپ ﷺ کے ساتھ تھیں ۔ تو ان کا ہار جو کہ ظفار کے گھونگوں کا تھا ، ٹوٹ کر گر گیا ۔ اس ہار کی تلاش نے لوگوں کو ( آگے چلنے سے ) روک لیا ، حتیٰ کہ صبح روشن ہو گئی اور ان کے پاس پانی بھی نہ تھا ، اس پر ابوبکر ؓ کو غصہ آ گیا اور کہا : تو نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور ان کے پاس پانی بھی نہیں ہے ۔ تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر پاک مٹی سے طہارت کرنے کی رخصت نازل فرمائی ۔ چنانچہ مسلمان رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اٹھے اور اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور اٹھا لیے ، ہاتھوں میں کوئی مٹی نہ اٹھائی اور پھر انہیں اپنے چہروں اور بازؤوں پر کندھوں تک اور اندر کی طرف سے بغلوں تک پھیر لیا ، ابن یحییٰ نے اپنی روایت میں مزید کہا کہ ابن شہاب نے اپنی حدیث میں کہا کہ مگر لوگ اس حدیث کا اعتبار نہیں کرتے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا ابن اسحٰق نے ایسے ہی روایت کیا ہے ، اس میں سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور دو دفعہ ہاتھ مارنا بیان کیا ، جیسے کہ یونس نے ذکر کیا ہے ۔ اور اس روایت کو معمر نے زہری سے روایت کیا تو اس میں بھی ” دو دفعہ مارنا “ ہے ۔ امام مالک کی سند یوں ہے «عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن أبيه عن عمار» اور ایسے ہی ابواویس نے زہری سے روایت کیا ۔ اور ابن عیینہ کو اس سند میں شک ہوا تو ایک بار یوں بیان کی «عن عبيد الله عن أبيه» یا «عن عبيد الله عن ابن عباس» اور ایک بار «عن أبيه» کہا اور ایک بار «عن ابن عباس» کہا ۔ ابن عیینہ کو اس میں زہری سے سماع میں اضطراب ہوا ہے مگر ان میں سے کسی ایک نے بھی اس حدیث میں ” دو دفعہ ہاتھ مارنے “ کا ذکر نہیں کیا ، سوائے ان کے جن کا میں نے نام لیا ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطہارة ۱۹۷ (۳۱۵)، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۵۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۲۶۳) (صحیح)