You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ قَالَ فَأُسِرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَامَ تَأْخُذُنِي وَتَأْخُذُ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ قَالَ وَكَانَ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقَدْ قَالَ فِيمَا قَالَ وَأَنَا مُسْلِمٌ أَوْ قَالَ وَقَدْ أَسْلَمْتُ فَلَمَّا مَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد فَهِمْتُ هَذَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى نَادَاهُ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ إِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ قَالَ أَبُو دَاوُد ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى حَدِيثِ سُلَيْمَانَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي إِنِّي ظَمْآنٌ فَاسْقِنِي قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَاجَتُكَ أَوْ قَالَ هَذِهِ حَاجَتُهُ فَفُودِيَ الرَّجُلُ بَعْدُ بِالرَّجُلَيْنِ قَالَ وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ قَالَ فَأَغَارَ الْمُشْرِكُونَ عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِالْعَضْبَاءِ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهَا وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَكَانُوا إِذَا كَانَ اللَّيْلُ يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ فِي أَفْنِيَتِهِمْ قَالَ فَنُوِّمُوا لَيْلَةً وَقَامَتْ الْمَرْأَةُ فَجَعَلَتْ لَا تَضَعُ يَدَهَا عَلَى بَعِيرٍ إِلَّا رَغَا حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ قَالَ فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ قَالَ فَرَكِبَتْهَا ثُمَّ جَعَلَتْ لِلَّهِ عَلَيْهَا إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ لَتَنْحَرَنَّهَا قَالَ فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ عُرِفَتْ النَّاقَةُ نَاقَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَجِيءَ بِهَا وَأُخْبِرَ بِنَذْرِهَا فَقَالَ بِئْسَ مَا جَزَيْتِيهَا أَوْ جَزَتْهَا إِنْ اللَّهُ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَالْمَرْأَةُ هَذِهِ امْرَأَةُ أَبِي ذَرٍّ
Imran bin Husain said: Adba belonged to a man of Banu Aqil. It used to go ahead of pligrims. The man was then captivated. He was brought in chains to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was riding on a donkey with a blanket on him. He said: Muhammad, why do you arrest me and capture the one (i. e. the she-camel) which goes ahead of the pilgrims. He replied: We are arresting you on account of the crime committed by your allies Thaqid. Thaqif captivated two persons from among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He said (whatever he said) I am a Muslim, or he said: I have embraced Islam. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم went ahead, he called him: O Muhammed, O Muhammed. Abu Dawud said: I learnt it from the version of the narrator Muhammad bin 'Isa. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was compassionate and kind hearted. So he returned to him, and asked: What is the matter with you ? He replied: I am a Muslim. He said: Had you said it when the matter was in your hand, you would have succeeded completely. Abu Dawud said: I then returned to the version of the narrator Sulaiman (b. Harb). He said: Muhammad, I am hungry, so feed me. I am thirsty, so give me water. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: This is your need, or he said: This is his need (the narrator is doubtful). Later on the man was taken back (by Thaqif) as a ransom for the two men (of the Companions of the Prophet). The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم retained Adba for his journey. The narrator said: The polytheists raided the pasturing animals of Madina and they took away Adba. When they took away Adba, they also captivated a Muslim woman. They used to leave their camels in the fields for rest at night. One night they slept and the (Muslim) woman stood up. Any camel on which she put her hand brayed until she came to Adba. She came to a she-camel which was docile and experienced. She then rode on her and vowed to Allah that if He saved her, she would sacrifice it. When she came to Madina, the people recognized the she-camel of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was then informed about it and he sent for her. She was brought to him and she informed him about her vow. He said: It is a bad return that you have given it. Allah has not saved you, on its (back) that you now sacrifice it. A vow to do an act of disobedience must not be fulfilled, or to do something over which one has no control. Abu Dawud said: This woman was the wife of Abu Dharr.
سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ ( رسول اللہ ﷺ ) کی عضباء اونٹنی ( پہلے ) بنو عقیل کے ایک آدمی کے پاس تھی اور یہ حاجیوں کی سب سواریوں سے آگے رہتی تھی ۔ چنانچہ وہ آدمی قید کر لیا گیا اور نبی کریم ﷺ کے حضور پیش کیا گیا جبکہ وہ بندھا ہوا تھا اور نبی کریم ﷺ اپنے گدھے پر تھے اس پر ایک کپڑا ڈالا گیا تھا ۔ اس نے کہا : اے محمد ! تم نے مجھے کیوں پکڑا ہے اور اس اونٹنی کو بھی جو حاجیوں کی سواریوں سے آگے رہتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہم نے تجھے تیرے حلفاء بنو ثقیف کے جرم میں پکڑا ہے ۔ “ راوی نے کہا : بنو ثقیف نے نبی کریم ﷺ کے دو صحابہ کو قید کر لیا تھا ۔ اس آدمی نے دوران گفتگو یہ بھی کہا : میں مسلمان ہو چکا یا کہا : میں نے اسلام قبول کر لیا ہے ۔ پھر جب نبی کریم ﷺ چل دیے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : میں نے حدیث کا یہ حصہ محمد بن عیسیٰ سے سمجھا ہے ۔ اس شخص نے پکارا : اے محمد ! اے محمد ! اور نبی کریم ﷺ بہت ہی رحیم اور نرم دل تھے ‘ تو آپ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : کیا بات ہے ؟ اس نے کہا : بیشک میں مسلمان ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تو یہ بات اس وقت کہتا جب تو اپنے معاملے کا مالک تھا تو کامل طور پر فلاح پا جاتا ۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : میں پھر سلیمان کی روایت کی طرف لوٹتا ہوں ، اس آدمی نے کہا : اے محمد ! میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلاؤ ۔ میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلاؤ ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ( ہاں ) یہ تیری حاجت ( برحق ) ہے ۔ “ یا فرمایا ” یہ اس کی ضرورت ہے ۔ “ الغرض اسے بعد میں دو آدمیوں کے فدیے میں چھوڑا گیا ۔ اور رسول اللہ ﷺ نے عضباء اونٹنی کو اپنی سواری کے لیے روک لیا ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد مشرکین نے مدینہ کے باہر چرتے جانوروں پر ڈاک ڈالا اور عضباء اونٹنی کو بھی لے گئے ۔ جب وہ اسے لے گئے تھے تو مسلمانوں کی ایک عورت کو بھی قید کر کے لے گئے ۔ وہ لوگ رات کے وقت اپنے اونٹوں کے اپنے باڑوں میں چھوڑ دیتے تھے ۔ ایک رات ان پر نیند طاری کر دی گئی تو وہ عورت اٹھی ( کہ فرار ہو جائے ) ‘ تو جس اونٹ پر بھی وہ ہاتھ رکھتی وہ بلبلانے لگتا حتیٰ کہ عضباء اونٹنی کے پاس آئی تو گویا ایک نرم خو اور سفر کی عادی اونٹنی کے پاس آ گئی ( اور وہ بلبلائی نہیں ) تو وہ اس پر سوار ہو گئی ۔ پھر اس نے اپنے لیے یہ نذر مانی کہ اگر اللہ نے اسے نجات دے دی تو وہ اس اونٹنی کو بالضرور ذبح کر دے گی ۔ چنانچہ جب وہ مدینہ پہنچی تو اونٹنی پہچان لی گئی کہ یہ نبی کریم ﷺ کی ہے ۔ پس نبی کریم ﷺ کو اس کی خبر دی گئی تو آپ ﷺ نے اسے بلوایا ‘ اسے لایا گیا ۔ اور اس کی نذر کے متعلق بتایا گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس نے اسے بہت برا بدلہ دیا ۔ “ یا فرمایا ” تو نے اسے بہت برا بدلہ دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے ذریعے سے نجات دی اور یہ اسے نحر کرنے چلی ہے ۔ جس کام میں اللہ کی معصیت ہو یا ایسی چیز جس کا انسان مالک نہ ہو ‘ اس میں نذر نہیں ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں یہ خاتون سیدنا ابوذر ؓ کی اہلیہ تھی ۔
وضاحت: ۱؎ : ایک اونٹنی کا نام ہے۔ ۲؎ : یعنی ثقیف نے اسے لے لیا اور اس کے بدلہ میں ان دونوں مسلمانوں کو چھوڑ دیا جنہیں انہوں نے پکڑ رکھا تھا۔