You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: كُنَّا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ: >يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ! إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلْفُ, فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ<.
Narrated Qays ibn Abu Gharazah: In the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم we used to be called brokers, but the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم came upon us one day, and called us by a better name than that, saying: O company of merchants, unprofitable speech and swearing takes place in business dealings, so mix it with sadaqah (alms).
سیدنا قیس بن ابی غرزہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ہم تاجروں کو «سماسرة» ( دلال ) کہا جاتا تھا ، تو نبی کریم ﷺ ہمارے پاس سے گزرے اور ہمیں اس سے بہتر نام دیا اور فرمایا ” اے تاجروں کی جماعت ! خرید و فروخت اور لین دین میں بہت سی بے جا باتیں ہوتی ہیں اور قسمیں بھی کھائی جاتی ہیں ، تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو ۔“
وضاحت: ۱؎ : «سماسرہ» : «سمسار» کی جمع ہے، عجمی لفظ ہے چونکہ عرب میں اس وقت زیادہ تر عجمی لوگ خرید و فروخت کیا کرتے تھے، اس لئے ان کے لئے یہی لفظ رائج تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے «تجار» کا لفظ پسند کیا جو عربی ہے، «سمسار»اصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع اور مشتری کے درمیان دلالی کرتا ہے۔ ۲؎ : یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کر لیا کرو۔