You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ سَمْعَانَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكُمْ إِلَّا خَيْرًا إِنَّ صَاحِبَكُمْ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَدَّى عَنْهُ حَتَّى مَا بَقِيَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْءٍ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمْعَانُ بْنُ مُشَنِّجٍ
Narrated Samurah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم addressed us and said: Is here any one of such and such tribe present? But no one replied. He again asked: Is here any one of such and such tribe present? But no one replied. He again asked: Is here any one of such and such tribe? Then a man stood and said: I am (here), Messenger of Allah. He said: What prevented you from replying the first two times? I wish to tell you something good. Your companion has been detained (from entering Paradise) on account of his debt. Then I saw him that he paid off all his debt on his behalf and there remained no one to demand from him anything. Abu Dawud said: The name of the narrator Sam'an is Sam'an bin Mushannaj.
سیدنا سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور پوچھا : ” کیا بنی فلاں میں سے کوئی یہاں ہے ؟ “ مگر کسی نے جواب نہ دیا ۔ آپ ﷺ نے دوبارہ پوچھا : ” کیا بنی فلاں میں سے کوئی یہاں ہے ؟ “ لیکن کسی نے جواب نہ دیا ۔ آپ ﷺ نے سہ بارہ پوچھا : ” کیا بنی فلاں میں سے کوئی یہاں ہے ؟ “ تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : میں ہوں اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا ” تجھے کیا مانع ہوا تھا کہ پہلی اور دوسری بار جواب نہیں دیا تھا ؟ بلاشبہ میں نے تمہارے لیے خیر ہی کا ارادہ کیا ہے ۔ تمہارا ساتھی اپنے قرضے میں پکڑا ہوا ہے ۔ “ ( سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ ) پھر میں نے اس شخص کو دیکھا کہ اس نے اس ( مقروض ) کی طرف سے سب ادا کر دیا حتیٰ کہ کوئی مطالبہ کرنے والا باقی نہ رہا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ( شعبی کے شیخ کا نام ) سمعان بن مشنج ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی قرض کے ادا نہ کرنے کی وجہ سے وہ جنت میں جا نہیں سکتا۔