You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ وَوَضَعَ الْجَوَائِحَ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يَصِحَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثُّلُثِ شَيْءٌ وَهُوَ رَأْيُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم forbade selling fruits years ahead, and commanded that unforeseen loss be remitted in respect of what is affected by blight. Abu Dawud said: The attribution of the tradition regarding the effect of blight is one-third of the produce to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم is not correct. This is the opinion of the people of Madina.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے متعدد سالوں کے لیے درختوں کے پھل بیچ دینے سے منع فرمایا ہے اور آفات سے نقصان کی تلافی کرائی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : نبی کریم ﷺ سے تہائی تک تلافی کے بارے میں کوئی روایت درست نہیں ‘ یہ اہل مدینہ کی رائے ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : کیوں کہ یہ بیع معدوم اور غیر موجود کی بیع ہے، اور آفات سے پہنچے نقصانات کا معاوضہ کیا ہے۔ ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر آفت ثلث اور اس سے زیادہ مال پر آئی ہے تو یہ نقصان بیچنے والے کے ذمہ ہوگا اور اگر ثلث سے کم ہے تو مشتری یعنی خرید ار خود اس کا ذمہ دار ہوگا تو ثلث کی قید کے ساتھ کوئی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔