You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ: كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، وَأَنْفَعُ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ، وَلَا بِرُبُعٍ، وَلَا بِطَعَامٍ مُسَمًّى<.
Narrated Rafi bin Khadij: We used to employ people to till land for a share of it produce. He then maintained that, one of his uncles came to him and said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade us from a work which beneficial to us. But obedience to Allah and His Messenger صلی اللہ علیہ وسلم is more beneficial to us. We asked: What is that ? He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: If anyone has land, he should cultivate it, or lend it to his brother for cultivation. He should not rent it for a third or a quarter (of the produce) or for specified among of produce.
جناب سلیمان بن یسار ؓ کہتے ہیں کہ سیدنا رافع بن خدیج ؓ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے دور میں زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے ۔ تو ان کے ایک چچا ان کے پاس آئے اور کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس معاملے سے جو ہمارے لیے نفع آور تھا منع فر دیا ہے اور اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت ہی ہمارے لیے نفع آور اور سود مند ہے ۔ ہم نے پوچھا : اور وہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” جس کے پاس زمین ہو تو چاہیئے کہ خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشت کے لیے دیدے ‘ لیکن تہائی یا چوتھائی یا متعین غلے پر بٹائی پر نہ دے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/ البیوع ۱۸ (۱۵۴۸)، سنن النسائی/المزارعة ۲ (۳۹۰۴، ۳۹۰۵، ۳۹۲۶)، (تحفة الأشراف: ۳۵۵۹،۱۵۵۷۰)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض ۱ (۱)، مسند احمد (۳/۴۶۴، ۴۶۵، ۴۶۶)