You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ عُمَيْرَةَ الْكِنْدِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عُمِّلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَسْوَدُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى
Narrated Adi ibn Umayrah al-Kindi: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: O people, if any of you is put in an administrative post on our behalf and conceals from us a needle or more, he is acting unfaithfully, and will bring it on the Day of Resurrection. A black man from the Ansar, as if I am seeing him, stood and said: Messenger of Allah, take back from me my post. He asked: What is that? He replied: I heard you say such and such. He said: And I say that. If we appoint anyone to an office, he must bring what is connected with it, both little and much. What he is given, he may take, and he must refrain from what is kept away from him.
سیدنا عدی بن عمیرہ کندی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” لوگو ! تم میں سے جس کسی کو ہماری طرف سے کوئی عملداری سونپی گئی ہو ‘ پھر اس نے اس کے محاصل میں سے کوئی سوئی یا اس سے بھی کم یا زیادہ کو چھپا لیا ‘ تو وہ طوق ہے جسے پہنے ہوئے وہ قیامت کے روز حاضر ہو گا ۔ “ تو کالے سے رنگ کا ‘ ایک انصاری جوان کھڑا ہو گیا ‘ گویا میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔ کہنے لگا : اے اﷲ کے رسول ! مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئیے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا ہوا ؟ “ اس نے کہا : میں نے آپ کو سنا ہے کہ آپ یوں یوں فر رہے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( ہاں ) میں یہی کہتا ہوں ۔ جس کو ہم نے کوئی کام سونپا ہو تو اسے چاہیئے کہ اس کے محاصل ‘ تھوڑے ہوں یا زیادہ ‘ سب لے آئے ۔ اور پھر اس میں سے جو اسے ( حق الخدمت ) دیا جائے وہ لے لے اور جس سے روک دیا جائے اس سے رک جائے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ۷ (۱۸۳۳)، (تحفة الأشراف: ۹۸۸۰)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۹۲)