You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: >اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ<، قَالَ: فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: >اسْقِ، ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ<. فَقَالَ الزُّبَيْرُ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسَبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: {فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ...}[النساء: 65] الْآيَةَ.
Narrated Abdullah ibn az-Zubayr: A man disputed with az-Zubayr about streamlets in the lava plain which was irrigated by them. The Ansari said: Release the water and let it run, but az-Zubayr refused. The Holy Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said to az-Zubayr: Water (your ground), Zubayr, then let the water run to your neighbour. The Ansari then became angry and said: Messenger of Allah! it is because he is your cousin! Thereupon the face of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم changed colour and he said: Water (your ground), then keep back the water till it returns to the embankment. Az-Zubayr said: By Allah! I think this verse came down about that: But no, by thy Lord! they can have no (real) faith, until they make thee judge. . . . .
سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پتھریلی زمین میں سے آنے والے پانی کے ایک نالے کے سلسلے میں یدنا زبیر ؓ سے جھگڑا کیا جس سے یہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے ۔ انصاری نے سیدنا زبیر ؓ سے کہا : پانی کو چھوڑیں اور آگے آنے دیں ۔ سیدنا زبیر ؓ نے انکار کیا ۔ ( چاہا کہ پہلے وہ خود سیراب کر لیں ) تو نبی کریم ﷺ نے سیدنا زبیر ؓ سے فرمایا ” زبیر ! پہلے تم پانی لے لو پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑ دیا کرو ۔ “ اس پر انصاری ناراض ہو گیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! چونکہ یہ آپ کا پھوپھی زاد ہے ( اس لیے آپ نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ ) تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ بدل گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” زبیر ! کھیت کو پانی دے ۔ پھر اسے روک لے حتیٰ کہ کھیت کی منڈیر تک چڑھ جائے ۔ “ سیدنا زبیر ؓ نے کہا : اللہ کی قسم ! میں سمجھتا ہوں کہ یہ آیت کریمہ اس سلسلے میں نازل ہوئی تھی «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك» ” قسم تیرے رب کی ! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ یہ اپنے تمام تنازعات میں آپ کو اپنا قاضی اور فیصل نہ مان لیں ، پھر جو فیصلہ آپ کر دیں اس کے بارے میں ان کے دلوں میں کوئی تنگی بھی نہ آئے اور خوب خوشی سے تسلیم کر لیں ۔“
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المساقاة ۶ (۲۳۶۰)، ۸ (۲۳۶۲)، الصلح ۱۲ (۲۷۰۸)، تفسیر سورة النساء ۱۲ (۴۵۸۵)، صحیح مسلم/الفضائل ۳۶ (۲۳۵۷)، سنن الترمذی/الأحکام ۲۶ (۱۳۶۳)، تفسیر النساء (۳۲۰۷)، سنن النسائی/القضاة ۲۶ (۵۴۱۸)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۲ (۱۵)، الرھون ۲۰ (۲۴۸۰)، (تحفة الأشراف: ۵۲۷۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۱۶۵)