You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ فَذَكَرَ بَعْضَ هَذَا الْخَبَرِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ تُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَتْ سَوْدَةُ بَلْ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا سَقَتْنِي حَفْصَةُ فَقُلْتُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ نَبْتٌ مِنْ نَبْتِ النَّحْلِ. قَالَ أَبو دَاود: الْمَغَافِيرُ مُقْلَةٌ وَهِيَ صَمْغَةٌ وَجَرَسَتْ رَعَتْ وَالْعُرْفُطُ نَبْتٌ مِنْ نَبْتِ النَّحْلِ.
Aishah said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم liked sweet meats and honey. The narrator then mentioned a part of the tradition mentioned above. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم felt it hard on him to find smell from him. In this tradition saudah said: but you ate gum ? He said: No, I drank honey. Hafsah gave it to me to drank. I said: Its bees ate ‘urfut. Abu Dawud said: Maghafir is a gum ; jarasat means ate; ’urfut is a bees ‘ plant.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو میٹھا اور شہد بہت پسند تھا اور مذکورہ بالا قصے کا کچھ حصہ بیان کیا ( اور کہا کہ ) رسول اللہ ﷺ کو یہ بات بہت گراں محسوس ہوتی تھی کہ آپ ﷺ سے کوئی ناگوار بو آئے ۔ اس حدیث میں ہے کہ سیدہ سودہ ؓا نے کہا : بلکہ آپ ﷺ نے مغافیر ( جنڈی کا رس ) پیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( نہیں ) بلکہ میں نے تو شہد پیا ہے جو مجھے حفصہ نے پلایا ہے ۔ “ تو میں نے کہا : ( شاید ) شہد کی مکھی نے عرفط کا رس چوسا ہو گا ۔ ( عرفط ) ایک بوٹی کا نام ہے جس پر شہد کی مکھی بیٹھتی ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ «مغافير» ایک طرح کی گوند سی ہوتی ہے ۔ اور «جرست» کے معنی ہیں ” اس نے چوسا ہو گا اور «عرفط» ایک بوٹی ہوتی ہے جس پر شہد کی مکھی بیٹھتی ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : پچھلی حدیث میں مغافیر کی بات کہنے والی عائشہ رضی اللہ عنہا یا حفصہ رضی اللہ عنہا ہیں، اور اس حدیث میں سودہ رضی اللہ عنہا ،یہ دونوں دو الگ الگ واقعات ہیں، اس حدیث میں مذکور واقعہ پہلے کا ہے، اور پچھلی حدیث میں مذکور واقعہ بعد کا ہے جس کے بعد سورۃ التحریم والی آیت نازل ہوئی۔ ۲؎ : عرفط : ایک قسم کی کانٹے دار گھاس ہے جس میں بدبو ہوتی ہے۔