You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ شَرِيكٍ الْمَكِّيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا فَبَعَثَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَفْوٌ وَتَلَا قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
Narrated Abdullah ibn Abbas: The people of pre-Islamic times used to eat some things and leave others alone, considering them unclean. Then Allah sent His Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and sent down His Book, marking some things lawful and others unlawful; so what He made lawful is lawful, what he made unlawful is unlawful, and what he said nothing about is allowable. And he recited: Say: I find not in the message received by me by inspiration any (meat) forbidden to be eaten by one who wishes to eat it. . . . up to the end of the verse.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اسلام سے پہلے لوگ کئی چیزوں کو کھاتے اور کئی کو ناپسند کرتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے ۔ تو اﷲ تعالیٰ نے اپنا نبی مبعوث فرمایا ‘ اپنی کتاب نازل کی ‘ حلال کو حلال اور حرام کو حرام ٹھہرایا ۔ تو جس کو اس نے حلال کیا وہ حلال ہے اور جس کو اس نے حرام کیا وہ حرام ہے اور جس کے بارے میں خاموشی اختیار کی وہ معاف ہے اور سورۃ الانعام کی آیت تلاوت فرمائی «قل لا أجد في أوحي إلي محرما» ” کہہ دیجئیے کہ بذریعہ وحی جو احکام میرے پاس آئے ہیں ان میں میں کسی کھانے والے کے لیے کوئی چیز جسے وہ کھانا چاہے حرام نہیں پاتا الا یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ‘ بیشک وہ ناپاک ہے یا وہ فسق ہے کہ ( ذبح کرتے وقت ) اس پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو ‘ پھر جو شخص مجبور ہو جائے ‘ ( بشرطیکہ ) وہ سرکشی کرنے والا اور حد سے گزرنے والا نہ ہو ‘ تو بیشک آپ کا رب بڑا بخشنے والا ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۵۳۸۶)