You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، " أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، فَصَلَّى حِينَ كَانَ الرَّجُلُ لَا يَعْرِفُ وَجْهَ صَاحِبِهِ - أَوْ أَنَّ الرَّجُلَ لَا يَعْرِفُ مَنْ إِلَى جَنْبِهِ - ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ حَتَّى قَالَ: الْقَائِلُ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ، ثُمَّ أَمَر بِلَالًا فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ، وَأَمَر بِلَالًا فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَر بِلَالًا فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ صَلَّى الْفَجْرَ وَانْصَرَفَ، فَقُلْنَا أَطَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَأَقَامَ الظُّهْرَ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ وَصَلَّى الْعَصْرَ، وَقَدِ اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ - أَوْ قَالَ: أَمْسَى - وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ "، ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ هَذَا قَالَ: «ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ». قَالَ بَعْضُهُمْ: «إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ». وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «إِلَى شَطْرِهِ». وَكَذَلِكَ رَوَى ابْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abu Musa reported: A man asked the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم [about the prayer times] but he did reply to him but he commanded Bilal, who made the announcement for the beginning of the time of the the fair prayer prayer when the dawn broke. He offered (the fair prayer) when a man (due to darkness) could not recognize the face of his companion ; or a man could not know the person who stood by his side. He then commanded Bilal who made announcement for the beginning of the time of the Zuhr prayer when the sun had passed the meridian until some said: Has the noon come ? While he (the Prophet) knew (the time) well. He the commanded Bilal who announced the beginning of the time of the Asr prayer when the sun was white and high. When the sunset he commanded Bilal who announced beginning of the time of the Maghrib prayer. When the twilight disappeared he commanded Bilal who announced the beginning of the Isha prayer. Next day he offered the Fajr prayer and returned until we said: Has the sun rise ? He observed the Zuhr prayer at the time he has previously observed the Asr prayer. He offered the Asr prayer at the time when the sun had become yellow or the evening had come. He offered the Maghrib prayer before the twilight had ended. He observed the Isha prayer when a third of the night had passed. He then asked: Where is the man who was asking me about the time of prayer. (Then replying to him he said): The time (of your prayer) lies within these two limits. Abu Dawud said: Sulaiman bin Musa has narrated this tradition about the time of the Maghrib prayer from Musa from Ata on the authority of Jabir from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. This version adds: He then offered the Isha prayer when a third of the night had passed, as narrated (he said the Isha prayer) when half the night had passed. This tradition has been transmitted by Ibn Buraidah on the authority of his father from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم in a similar way.
سیدنا ابوموسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سائل نے نبی کریم ﷺ سے ( اوقات نماز کے بارے میں ) سوال کیا ، مگر آپ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا حتیٰ کہ بلال کو حکم دیا تو انہوں نے فجر کی ( اذان و ) اقامت کہی جس وقت فجر طلوع ہوئی ۔ پس آپ ﷺ نے نماز پڑھائی جبکہ آدمی ( اندھیرے کے باعث ) اپنے ساتھی کا چہرہ نہ پہچان سکتا تھا یا یہ کہ آدمی یہ نہ پہچان سکتا تھا کہ اس کے پہلو میں کون ہے ، پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی ( اذان و ) اقامت کہی اس وقت جب سورج ڈھل گیا حتیٰ کہ کہنے والا کہتا کہ کیا نصف النہار ہو گیا ہے ؟ اور آپ وقت کو خوب جاننے والے تھے ( یعنی سورج ڈھلنے ہی پر نماز پڑھی ، مگر لوگوں کو شبہ ہو سکتا تھا ) پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عصر کے لیے ( اذان و ) اقامت کہی جبکہ سورج سفید اور اونچا تھا ، پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کے لیے ( اذان و ) اقامت کہی جبکہ سورج ڈوب گیا ، پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عشاء کے لیے ( اذان و ) اقامت کہی جبکہ شفق ( سرخی ) غائب ہو گئی ۔ اور جب اگلا دن ہوا تو آپ ﷺ نے فجر کی نماز پڑھی اور تشریف لے گئے اور ہم کہہ رہے تھے کہ کیا سورج نکل آیا ہے ؟ پھر عصر کے وقت میں ظہر کی اقامت کہی ( یعنی کل گزشتہ کے وقت میں ) اور عصر پڑھی جبکہ سورج زرد ہو گیا تھا یا کہا کہ جب شام ہو گئی اور مغرب پڑھی اس سے پہلے کہ شفق ( سرخی ) غائب ہو اور عشاء پڑھی تہائی رات کے قریب پھر فرمایا ” کہاں ہے نماز کے اوقات پوچھنے والا ؟ ( نماز کا ) وقت ان دو اوقات کے مابین ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے انہوں نے جابر سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مغرب کے بارے میں اسی کے مانند بیان کیا ۔ کہا : پھر نماز عشاء پڑھی ، بعض نے کہا : تہائی رات کے وقت اور بعض نے کہا : آدھی رات کے وقت ۔ اور ابن بریدہ نے اپنے والد سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے ایسے ہی روایت کیا ۔
وضاحت: ۱؎ : پہلے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری نمازیں اوّل وقت میں پڑھیں، اور دوسرے دن آخری وقت میں، ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بتانے کے لئے کیا تھا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی فجر اسفار میں نہیں پڑھی اور نہ ہی کبھی بلاوجہ ظہر، عصر اور مغرب میں تاخیر کی۔