You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ بِشْرٍ التَّغْلِبِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَكَانَ جَلِيسًا لِأَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ كَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ وَكَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا يُجَالِسُ النَّاسَ إِنَّمَا هُوَ صَلَاةٌ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا هُوَ تَسْبِيحٌ وَتَكْبِيرٌ حَتَّى يَأْتِيَ أَهْلَهُ فَمَرَّ بِنَا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَقَدِمَتْ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَجَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ الَّذِي يَجْلِسُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ لَوْ رَأَيْتَنَا حِينَ الْتَقَيْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوُّ فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِيُّ كَيْفَ تَرَى فِي قَوْلِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ بَطَلَ أَجْرُهُ فَسَمِعَ بِذَلِكَ آخَرُ فَقَالَ مَا أَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا فَتَنَازَعَا حَتَّى سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ لَا بَأْسَ أَنْ يُؤْجَرَ وَيُحْمَدَ فَرَأَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ سُرَّ بِذَلِكَ وَجَعَلَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَيَقُولُ أَنْتَ سَمِعْتَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَمَا زَالَ يُعِيدُ عَلَيْهِ حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ لَيَبْرُكَنَّ عَلَى رُكْبَتَيْهِ قَالَ فَمَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُنْفِقُ عَلَى الْخَيْلِ كَالْبَاسِطِ يَدَهُ بِالصَّدَقَةِ لَا يَقْبِضُهَا ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ لَوْلَا طُولُ جُمَّتِهِ وَإِسْبَالُ إِزَارِهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ خُرَيْمًا فَعَجِلَ فَأَخَذَ شَفْرَةً فَقَطَعَ بِهَا جُمَّتَهُ إِلَى أُذُنَيْهِ وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّكُمْ قَادِمُونَ عَلَى إِخْوَانِكُمْ فَأَصْلِحُوا رِحَالَكُمْ وَأَصْلِحُوا لِبَاسَكُمْ حَتَّى تَكُونُوا كَأَنَّكُمْ شَامَةٌ فِي النَّاسِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَتَّى تَكُونُوا كَالشَّامَةِ فِي النَّاسِ
Narrated Qays ibn Bishr at-Taghlibi: My father told me that he was a companion of Abu Darda. There was in Damascus a man from the companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, called Ibn al-Hanzaliyyah. He was a recluse and rarely met the people. He remained engaged in prayer. When he was not praying he was occupied in glorifying Allah and exalting Him until he went to his family. Once he passed us when we were with Abud Darda. Abud Darda said to him: Tell us a word which benefits us and does not harm you. He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent out a contingent and it came back. One of the men came and sat in the place where the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to sit, and he said to a man beside him: Would that you saw us when we met the enemy and so-and-so attacked and cut through a lance. He said: Take it from me and I am a boy of the tribe Ghifar. What do you think about his statement? He replied: I think his reward was lost. Another man heard it and said: I do not think that there is any harm in it. They quarrelled until the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم heard it, and he said: Glory be to Allah! There is no harm if he is rewarded and praised. I saw that Abud Darda was pleased with it and began to raise his hand to him and say: Did you hear it from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم? He said: Yes. He continued to repeat it to him so often that I thought he was going to kneel down. He said: On another day he again passed us. Abud Darda said to him: (Tell us) a word which benefits us and does not harm you. He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to us: One who spends on (the maintenance of) horses (for jihad) is like the one who spreads his hand to give alms (sadaqah) and does not withhold it. He then passed us on another day. Abud Darda said to him: (Tell us) a word which benefits us and does no harm to you. He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Khuraym al-Asadi would be a fine man were it not for the length of his hair, which reaches the shoulders, and the way he lets his lower garment hang down. When Khuraym heard that, he hurriedly, took a knife, cut his hair in line with his ears and raised his lower garment half way up his legs. He then passed us on another day. Abud Darda said to him: (tell us) a word which benefits us and does not harm you. He said: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: You are coming to your brethren; so tidy your mounts and tidy your dress, until you are like a mole among the people. Allah does not like obscene words or deeds, or do intentional committing of obscenity. Abu Dawud said: Similarly, Abu Nu'aim narrated from Hisham. He said: Until you will be like a mole among the people.
قیس بن بشر تغلبی نے کہا مجھے میرے والد نے بیان کیا اور وہ سیدنا ابودرداء ؓ کے پاس بیٹھا کرتے تھے ۔ بیان کیا کہ دمشق میں نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک صاحب ہوتے تھے جنہیں ابن حنظلیہ کہا جاتا تھا ۔ وہ تنہائی پسند آدمی تھے ، لوگوں کے ساتھ بہت کم بیٹھتے تھے ۔ یا تو نماز پڑھتے ہوتے یا جب فارغ ہو جاتے تو تسبیح و تکبیر میں مشغول رہتے اور پھر اپنے گھر والوں کے پاس چلے جاتے ۔ وہ ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم سیدنا ابودرداء ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ تو ابودرداء نے ان سے کہا : کوئی ایک بات بیان کر دیجئیے جس میں ہمارا فائدہ ہو جائے ، اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ایک جماعت کو بھیجا ۔ جب وہ واپس آئی تو ان میں سے ایک آدمی اس مجلس میں آ گیا جہاں رسول اللہ ﷺ تشریف رکھتے تھے ۔ تو اس نے اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے آدمی سے کہا : کاش کہ تم ہمیں دیکھتے جب ہم دشمن سے بھڑ گئے تھے اور فلاں نے نیزہ مارا اور کہا : لو یہ مجھ سے اور میں غفاری جوان ہوں ! تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ ساتھ والے نے کہا : میں تو سمجھتا ہوں کہ اس کا اجر ضائع ہو گیا ۔ یہ بات دوسرے نے سنی تو کہا : میں تو اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ۔ ان دونوں کی تکرار ہونے لگی حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے سن لیا تو فرمایا ” سبحان اللہ ! کوئی حرج کی بات نہیں کہ اسے اجر و ثواب ملے اور اس کی تعریف بھی ہو ۔ “ تو میں نے سیدنا ابودرداء ؓ کو دیکھا کہ اس بیان سے وہ بہت خوش ہوئے ۔ چنانچہ وہ اپنا سر اٹھاتے اور پوچھتے تھے : کیا بھلا یہ فرمان آپ نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا ؟ تو وہ کہتے کہ ہاں ۔ اور یہ بات انہوں نے ان سے باربار پوچھی ۔ ( اس دوران میں وہ ان کے قریب بھی ہوتے جا رہے تھے ) حتیٰ کہ میں سمجھا کہ شاید یہ ان کے گھٹنوں پر بیٹھ جائیں گے ۔ وہ صحابی ایک اور دن ہمارے پاس سے گزرے تو سیدنا ابودرداء ؓ نے ان سے کہا : کوئی ایک بات بیان کر دیجئیے جس میں ہمارا فائدہ ہو اور آپ کا کوئی گھاٹا نہیں ہو گا ، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا ” گھوڑے پر خرچ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس نے اپنا ہاتھ صدقہ میں کھول رکھا ہو اور بند نہ کرتا ہو ۔ “ وہ صحابی ایک اور دن ہمارے پاس سے گزرے تو سیدنا ابودرداء ؓ نے ان سے کہا : کوئی کلمہ خیر فر دیجئیے ، اس میں ہمارا فائدہ ہو گا اور آپ کا کوئی خسارا نہیں ، تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” خریم اسدی بہترین آدمی ہے اگر اس کے پٹے ( سر کے بال ) لمبے نہ ہوں اور اپنے تہبند کو نہ لٹکائے ۔ “ یہ بات خریم کو پہنچی تو انہوں نے جلدی سے چھری پکڑی اور اپنے بالوں کو کانوں تک کاٹ لیا اور اپنے تہبند کو آدھی پنڈلی تک اونچا کر لیا ۔ وہ صحابی ایک اور دن ہمارے پاس سے گزرے تو سیدنا ابودرداء ؓ نے ان سے کہا : کوئی ایک بات فرمائیں جو ہمارے لیے نفع مند ہو اور اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں ، تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو ۔ چنانچہ اپنی سواریوں کو درست کر لو ، اپنے لباس کی اصلاح کر لو حتیٰ کہ ایسے ہو جاؤ گویا کہ تم ان میں سے بہت نمایاں افراد ہو ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بے حیائی ( کی بات یا کام ) اور عمداً ایسا کرنے کو پسند نہیں فرماتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابونعیم نے ہشام سے روایت کرتے ہوئے یہ لفظ یوں کہے «حتى تكونوا كالشامة في الناس»
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۴۶۵۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۷۹، ۱۸۰)