You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ الْكُوفَةَ، فِي زَمَنِ فُتِحَتْ تُسْتَرُ أَجْلُبُ مِنْهَا بِغَالًا, فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا صَدْعٌ مِنَ الرِّجَالِ، وَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ تَعْرِفُ- إِذَا رَأَيْتَهُ- أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَتَجَهَّمَنِي الْقَوْمُ، وَقَالُوا: أَمَا تَعْرِفُ هَذَا؟ هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، فَأَحْدَقَهُ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ! فَقَالَ: إِنِّي أَرَى الَّذِي تُنْكِرُونَ, إِنِّي قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ هَذَا الْخَيْرَ الَّذِي أَعْطَانَا اللَّهُ, أَيَكُونُ بَعْدَهُ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ؟ قَالَ: >نَعَمْ<، قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: >السَّيْفُ<. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ثُمَّ مَاذَا يَكُونُ؟ قَالَ: >إِنْ كَانَ لِلَّهِ خَلِيفَةٌ فِي الْأَرْضِ، فَضَرَبَ ظَهْرَكَ، وَأَخَذَ مَالَكَ, فَأَطِعْهُ، وَإِلَّا, فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ، فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ، وَحُطَّ وِزْرُهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ, قَالَ قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ هِيَ قِيَامُ السَّاعَةِ.
Narrated Hudhayfah ibn al-Yaman: Subay' ibn Khalid said: I came to Kufah at the time when Tustar was conquered. I took some mules from it. When I entered the mosque (of Kufah), I found there some people of moderate stature, and among them was a man whom you could recognize when you saw him that he was from the people of Hijaz. I asked: Who is he? The people frowned at me and said: Do you not recognize him? This is Hudhayfah ibn al-Yaman, the companion of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Then Hudhayfah said: People used to ask the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم about good, and I used to ask him about evil. Then the people stared hard at him. He said: I know the reason why you dislike it. I then asked: Messenger of Allah, will there be evil as there was before, after this good which Allah has bestowed on us? He replied: Yes. I asked: Wherein does the protection from it lie? He replied: In the sword. I asked: Messenger of Allah, what will then happen? He replied: If Allah has on Earth a caliph who flays your back and takes your property, obey him, otherwise die holding onto the stump of a tree. I asked: What will come next? He replied: Then the Antichrist (Dajjal) will come forth accompanied by a river and fire. He who falls into his fire will certainly receive his reward, and have his load taken off him, but he who falls into his river will have his load retained and his reward taken off him. I then asked: What will come next? He said: The Last Hour will come.
سبیع بن خالد نے بیان کیا کہ جس زمانے میں ( خوزستان میں ) تستر کا علاقہ فتح ہوا میں کوفہ آیا ۔ میں یہاں سے خچر حاصل کرنا چاہتا تھا ۔ میں مسجد میں چلا گیا تو میں نے وہاں چند آدمی دیکھے جن کی قامت و جسامت متوسط قسم کی تھی ‘ اور ( ساتھ ہی ) ایک اور آدمی بھی بیٹھا ہوا تھا ‘ جسے دیکھ کر آپ کہہ سکتے تھے کہ یہ حجازی آدمی ہے ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ تو لوگوں نے ناپسندیدگی کے سے انداز سے دیکھا اور کہا : کیا تم انہیں نہیں جانتے ہو ؟ یہ رسول اللہ ﷺ کے صحابی حذیفہ بن یمان ؓ ہیں ۔ پھر حذیفہ ؓ نے بیان کیا کہ دیگر صحابہ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھا کرتے تھے اور میں آپ ﷺ سے شر کے متعلق سوال کیا کرتا تھا ( کہ کہیں اس میں ملوث نہ ہو جاؤں ) تو ان لوگوں نے ان کو غور سے دیکھا ۔ سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا : میں خوب سمجھتا ہوں جو تمہیں برا لگتا ہے ۔ میں نے عرض کیا تھا : اے اللہ کے رسول ! یہ خیر جو اللہ نے ہمیں عنایت فرمائی ہے کیا اس کے بعد شر ہو گا جیسے کہ اس سے پہلے تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں ۔ “ میں نے عرض کیا تو اس سے بچاؤ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تلوار ۔ “ قتیبہ نے اپنی روایت میں کہا : میں ( حذیفہ ؓ ) نے عرض کیا : کیا تلوار سے کوئی فائدہ ہو گا ؟ فرمایا ” ہاں ۔ “ میں عرض کیا کہ کیا ؟ فرمایا ” صلح ہو گی جس میں ( بباطن ) خیانت ہو گی دھوکا ہو گا ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس کے بعد کیا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر زمین میں اللہ کا کوئی خلیفہ ہو اور وہ تمہاری کمر پر مارے اور تمہار مال چھین لے تب بھی اس کی اطاعت کرنا ۔ ورنہ اس حال میں مر جانا کہ تم ( جنگل میں ) کسی درخت کی جڑ چبا کر گزارہ کرنے والے ہو ۔ “ میں نے عرض کیا : پھر کیا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” دجال آئے گا ‘ اس کے پاس نہر ہو گی اور آگ ۔ جو اس کی آگ میں پڑا اس کا اجر ثابت ہوا اور اس کے گناہ ختم ہوئے اور جو اس کی نہر میں پڑا اس کے گناہ ثابت ہوئے اور اجر ضائع ہو گئے ۔ “ میں نے عرض کیا : پھر کیا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” پھر قیامت آ جائے گی ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یعنی ایسے فتنہ پردازوں کو قتل کر دینا ہی اس کا علاج ہو گا۔ ۲؎ : یعنی ایسے بے دینوں کی صحبت چھوڑ کر جنگل میں رہنا منظور کر لو اور فقر وفاقہ میں زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہو جاؤ۔