You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا أَبَا ذَرٍّ!<، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَسَعْدَيْكَ!... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ, قَالَ فِيهِ: >كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ؟!< يَعْنِي: الْقَبْرَ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ قَالَ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: >عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ- أَوْ قَالَ: تَصْبِرُ-<، ثُمَّ قَالَ لِي: >يَا أَبَا ذَرٍّ!<، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: >كَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ؟<. قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ: >عَلَيْكَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ<، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَى عَاتِقِي؟ قَالَ: >شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ<، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: >تَلْزَمُ بَيْتَكَ<، قُلْتُ: فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي؟ قَالَ: فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ, فَأَلْقِ ثَوْبَكَ عَلَى وَجْهِكَ، يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرِ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
Narrated Abu Dharr: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to me: O Abu Dharr. I replied: At thy service and at thy pleasure, Messenger of Allah. He then mentioned the tradition in which he said: What will you do when there the death of the people (in Madina) and a house will reach the value of a slave (that is, a grave will be sold for a slave). I replied: Allah and His Messenger know best. Or he said: What Allah and His Messenger choose for me. He said: You must show endurance. Or he said; you may endure. He then said to me: What will you do, Abu Dharr, when you see the Ahjar az-Zayt covered with blood? I replied: What Allah and His Messenger choose for me. He said: You must go to those who are like-minded. I asked: Should I not take my sword and put it on my shoulder? He replied: you would then associate yourself with the people. I then asked: What do you order me to do? You must stay at home. I asked: (What should I do) if people enter my house and find me? He replied: If you are afraid the gleam of the sword may dazzle you, put the end of your garment over your face in order that (the one who kills you) may bear the punishment of your sins and his. Abu Dawud said: No one mentioned al-Mush'ath in the chain of this tradition except Hammad bin Zaid.
سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے ابوذر ! “ میں نے جواب میں کہا : میں حاضر ہوں اے اللہ کے رسول ! حاضر ہوں ۔ اور حدیث بیان کی ۔ اس میں ہے ” تیرا کیا حال ہو گا جب لوگ مریں گے اور گھر ایک غلام کی قیمت میں ملے گا ؟ “ مراد ہے قبر ۔ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ یا کہا : جو اللہ اور اس کا رسول میرے لیے پسند فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” صبر کرنا ۔ “ پھر مجھ سے فرمایا ” اے ابوذر ! “ میں نے کہا : میں حاضر ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیرا کیا حال ہو گا جب یہ مقام ” احجارزیت “ خون میں ڈوب جائے گا ؟ “ میں نے کہا : جو اللہ اور اس کا رسول اللہ میرے لیے پسند فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” وہیں چلے جانا جہاں کے تم ہو ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں اپنی تلوار لے کر اپنے کندھے پر نہ رکھ لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تب تو تو انہی لوگوں میں شریک ہو جائے گا ۔ “ میں عرض کیا : آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ فرمایا ” اپنے گھر میں پڑے رہنا ۔ “ میں نے کہا : اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تجھے اندیشہ ہو کہ تلوار کی چمک سے تم سہم جاؤ گے تو اپنے چہرے پر کپڑا ڈال لینا ‘ وہ تمہارے اور اپنے گناہ سمیٹ لے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں حماد بن زید کے علاوہ اور کسی نے مشعث بن طریف کا ذکر نہیں کیا ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی ایک قبر کی جگہ کے لئے ایک غلام دینا پڑے گا یا ایک قبر کھودنے کے لئے ایک غلام کی قیمت ادا کرنی پڑے گی یا گھر اتنے خالی ہو جائیں گے کہ ہر ہر غلام کو ایک ایک گھر مل جائے گا۔ ۲؎ : مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ۳؎ : یعنی اپنے گھر میں بیٹھے رہنا۔