You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ عَطِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا قَالَ فَسَمِعْتُ تَكْبِيرَهُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ قَالَ فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّى دَفَنْتُهُ بِالشَّامِ مَيِّتًا ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَلَزِمْتُهُ حَتَّى مَاتَ فَقَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ بِكُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ مِيقَاتِهَا قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا وَاجْعَلْ صَلَاتَكَ مَعَهُمْ سُبْحَةً
Narrated Abdullah ibn Masud: Amr ibn Maymun al-Awdi said: Muadh ibn Jabal, the Messenger of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to us in Yemen, I heard his takbir (utterance of AllahuAkbar) in the dawn prayer. He was a man with loud voice. I began to love him. I did depart from him until I buried him dead in Syria (i. e. until his death). Then I searched for a person who had deep understanding in religion amongst the people after him. So I came to Ibn Masud and remained in his company until his death. He (Ibn Masud) said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to me: How will you act when you are ruled by rulers who say prayer beyond its proper time? I said: What do you command me, Messenger of Allah, if I witness such a time? He replied: Offer the prayer at its proper time and also say your prayer along with them as a supererogatory prayer.
جناب عمرو بن میمون اودی سے روایت ، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل ؓ ہمارے ہاں یمن تشریف لائے ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے عامل بن کر آئے تھے ۔ ( عمرو ) کہتے ہیں کہ نماز فجر میں ، میں نے ان کی تکبیر سنی ۔ وہ بھاری آواز والے تھے ۔ ان کو مجھ سے محبت ہو گئی تو میں نے انہیں مرتے دم تک نہیں چھوڑا حتیٰ کہ شام میں انہیں ( اپنے ہاتھوں سے ) دفن کیا ۔ ان کے بعد میں نے لوگوں میں سب سے زیادہ فقیہ آدمی پر نظر دوڑائی تو میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آ گیا اور ان کے ساتھ رہا ، حتیٰ کہ وہ بھی فوت ہو گئے ، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا ” تمہارا کیا حال ہو گا جب تم پر ایسے حکام مسلط ہوں گے جو نمازوں کو بے وقت کر کے پڑھیں گے ؟ “ آپ ﷺ نے فرمایا : نماز کو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ کی نماز کو نفل سمجھنا ۔ “
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں : ایک تو یہ کہ نماز اوّل وقت میں پڑھنا افضل ہے، دوسرے یہ کہ جماعت کے لئے اسے مؤخر کرنا جائز نہیں، تیسرے یہ کہ جو نماز پڑھ چکا ہو اس کا اسی دن اعادہ (دہرانا) جائز ہے بشرطیکہ اس اعادہ کا کوئی سبب ہو، ایک ہی نماز کو ایک ہی دن میں دوبارہ پڑھنے کی جو ممانعت آئی ہے وہ اس صورت میں ہے جب کہ اس کا کوئی سبب نہ ہو، چوتھے یہ کہ پہلی نماز فرض ہوگی اور دوسری جو اس نے امام کے ساتھ پڑھی ہے نفل ہو گی۔