You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَنَا الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَال لِبِلَالٍ: «اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ» قَالَ: فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ، وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا بِلَالُ»، فَقَالَ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ ِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمُ الصَّلَاةَ وَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: " مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: «أَقِمِ الصَّلَاةَ لِلذِّكْرَى»، قَالَ يُونُسُ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ عَنْبَسَةُ: يَعْنِي عَنْ يُونُسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ «لِذِكْرِي»، قَالَ أَحْمَدُ: الْكَرَى النُّعَاسُ.
Abu Hurairah reported: When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم returned from the Battle of Khaibar, he travelled during the night. When we felt sleep, he halted for rest. Addressing Bilal he said: Keep vigilance at night for us. But Bilal who was leaning against the saddle of his mount was dominated by sleep. Neither the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم nor Bilal nor any of his Companions could get up till the sunshine struck them. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم got up first of all. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was embarrassed and said: O Bilal! He replied: He who detained your soul, detained my soul, Messenger of Allah, my parents be sacrificed for you. Then they drove their mounts to a little distance. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم perfumed ablution and commanded Bilal who made announcement for the prayer. He (the Prophet) led them in the Fajr prayer. When he finished prayer, he said: If anyone forget saying prayer, he should observe it when he recalls it, for Allah has said (in the Quran): Establish prayer for my remembrance . Yunus said: Ibn Shihab used to recite this verse in a similar way (i. e. instead of reciting the word li-dhikri - for the sake of My remembrance - he would recite li-dhikra - when you remember). Ahmad (one of the narrator) said: 'Anbasah (a reporter) reported on the authority of Yunus the word li-dhikri (for the sake of my remembrance). Ahmad said: The word nu'as (occurring in this tradition) means drowsiness .
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹ رہے تھے تو ایک رات ، رات بھر چلتے رہے ، حتیٰ کہ جب ہم کو نیند آنے لگی تو آپ ﷺ آرام کے لیے اتر گئے اور بلال سے فرمایا ” آج رات ہمارا پہرہ دینا ۔ “ بیان کرتے ہیں کہ پھر بلال کی آنکھیں بھی ان پر غالب آ گئیں ( یعنی سو گئے ) اور وہ اپنے اونٹ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ، چنانچہ نہ نبی کریم ﷺ جاگے ، نہ بلال ہی اور نہ کوئی اور صحابی ۔ حتیٰ کہ جب انہیں دھوپ لگی تو رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے جاگنے والے تھے آپ گھبرائے اور فرمایا ” اے بلال ! انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ، مجھے بھی اسی چیز نے پکڑ لیا جس نے آپ کو پکڑا ۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ! پھر ( نبی کریم ﷺ اور صحابہ ؓم ) وہاں سے چل دیئے ( اور کچھ دور جا کر اترے ) تب آپ ﷺ نے وضو کیا اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور آپ نے انہیں فجر کی نماز پڑھائی ۔ آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا ” جو شخص نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیا کرے ۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ «أقم الصلاة للذكرى» نماز قائم کرو جب یاد آئے ۔ “ یونس کہتے ہیں کہ ابن شہاب اسی طرح «للذكرى» ( الف مقصورہ کے ساتھ ) پڑھا کرتے تھے ۔ احمد نے بواسطہ عنبسہ ، یونس سے «للذكرى» ( یائے متکلم کے ساتھ ) روایت کیا ہے ۔ ( یعنی میری یاد کے لیے یا میری یاد آنے کے وقت ۔ ) احمد کہتے ہیں کہ ( متن حدیث میں وارد لفظ ) «الكرى» کا معنی ” اونگھ “ ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : وہاں سے سواریوں کو ہانک کر لے جانے اور کچھ دور جا کر نماز پڑھنے کی وجہ کیا تھی؟ اس کی تاویل میں علماء کا اختلاف ہے، اصحاب رائے کا کہنا ہے کہ ایسا اس وجہ سے کیا تھا کہ سورج اوپر چڑھ آئے اور وہ وقت ختم ہو جائے جس میں نماز پڑھنے کی ممانعت آئی ہے، ان کے نزدیک فوت شدہ نماز بھی ان وقتوں میں پڑھنی جائز نہیں لیکن ائمہ دین: مالک، اوزاعی، شافعی، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راھویہ کے نزدیک چھوٹی ہوئی نماز کی قضا ہر وقت جائز ہے، ممنوع اوقات میں نماز پڑھنے کی ممانعت نفل نماز کے ساتھ خاص ہے، چنانچہ اس کی تاویل ان لوگوں کے نزدیک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ سے ہٹ کر نماز پڑھنی چاہتے تھے جہاں آپ کو غفلت و نسیان لاحق ہوا ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں اس کی صراحت آ رہی ہے۔