You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَجَاءَ بِهِ، حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا, كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى، فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: >أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ؟<. فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا فِي نَفْسِكَ، أَلَّا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ؟ قَالَ: >إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ<.
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: On the day of the conquest of Makkah, Abdullah ibn Saad ibn Abu Sarh hid himself with Uthman ibn Affan. He brought him and made him stand before the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, and said: Accept the allegiance of Abdullah, Messenger of Allah! He raised his head and looked at him three times, refusing him each time, but accepted his allegiance after the third time. Then turning to his companions, he said: Was not there a wise man among you who would stand up to him when he saw that I had withheld my hand from accepting his allegiance, and kill him? They said: We did not know what you had in your heart, Messenger of Allah! Why did you not give us a signal with your eye? He said: It is not advisable for a Prophet to play deceptive tricks with the eyes.
سیدنا سعد ( سعد بن ابی وقاص ؓ ) سے روایت کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو عبداللہ بن سعد بن ابو سرح سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے ہاں چھپ گیا ‘ پھر سیدنا عثمان ؓ اسے لے آئے حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے لا کھڑا کیا اور درخواست کی : اے اللہ کے رسول ! عبداللہ سے بیعت لے لیجئیے ۔ آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف دیکھا ‘ تین بار ایسے ہوا ‘ آپ ﷺ ہر بار انکار فرماتے رہے ‘ تیسری بار کے بعد آپ ﷺ نے اس سے بیعت لے لی ۔ پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں تھا کہ جب میں نے اس کی بیعت لینے سے اپنا ہاتھ روک رکھا تھا تو وہ اس کی طرف اٹھتا اور اسے قتل کر ڈالتا ؟ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ کے جی میں کیا ہے ؟ آپ ہمیں اپنی آنکھ سے اشارہ فر دیتے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کسی نبی کو لائق نہیں کہ اس کی آنکھ خیانت والی ہو ۔ “
وضاحت: ۱؎ : کیوں کنکھیوں سے اشارہ کرنا یہ ایسے دنیاداروں کا طریقہ ہے جنہیں اللہ کا خوف نہیں ہوتا۔