You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ، فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ, مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ! قَالَ: فَقَالَ: ارْجِعُوا بِهَا، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ؟ قَالَ: لَا شَيْءَ، قَالَ: فَأَرْسِلْهَا، قَالَ: فَأَرْسَلَهَا، قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ.
Narrated Ali ibn Abu Talib: Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned. Ali ibn Abu Talib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned. He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty? He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned? He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ؓ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کیا تھا ۔ تو انہوں نے اس کے بارے میں صحابہ ؓم سے مشورہ کیا ۔ اور پھر حکم دیا کہ اسے سنگسار کر دیا جائے ۔ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ اس عورت کے پاس سے گزرے انہوں نے پوچھا کہ اس کا کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ بنو فلاں کی پاگل عورت ہے اور اس نے زنا کیا ہے اور سیدنا عمر ؓ نے حکم دیا ہے کہ اسے سنگسار کر دیا جائے ۔ تو انہوں ( سیدنا علی ؓ ) نے فرمایا کہ اسے واپس لے جاؤ اور خود سیدنا عمر ؓ کے ہاں چلے آئے اور کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ نہیں جانتے کہ تین طرح کے آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے ۔ پاگل مجنون حتیٰ کہ صحت مند ہو جائے ، سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ جاگ جائے اور بچے سے حتیٰ کہ عقلمند ( بالغ ) ہو جائے ۔ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ۔ کہا : تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس مجنون عورت کو رجم کیا جانے لگا ہے ؟ سیدنا عمر ؓ نے کہا : ( اب تو ) اس پر کچھ نہیں ہو گا ۔ کہا کہ پھر اسے چھوڑ دیں ۔ چنانچہ انہوں نے اس عورت کو چھوڑ دیا ۔ اور راوی نے کہا کہ پھر وہ ( سیدنا عمر ؓ ) اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے لگے ۔
وضاحت: ۱؎ : کہ اللہ نے انہیں اس غلطی سے بچا لیا۔