You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ ضُمَيْرَةَ الضُّمَرِيَّ ح و أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ سَعْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ السُّلَمِيَّ وَهَذَا حَدِيثُ وَهْبٍ وَهُوَ أَتَمُ يُحَدِّثُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مُوسَى وَجَدِّهِ وَكَانَا شَهِدَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى حَدِيثِ وَهْبٍ أَنْ مُحَلِّمَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ أَشْجَعَ فِي الْإِسْلَامِ وَذَلِكَ أَوَّلُ غِيَرٍ قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ عُيَيْنَةُ فِي قَتْلِ الْأَشْجَعِيِّ لِأَنَّهُ مِنْ غَطَفَانَ وَتَكَلَّمَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ دُونَ مُحَلِّمٍ لِأَنَّهُ مِنْ خِنْدِفَ فَارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ وَكَثُرَتْ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُيَيْنَةُ أَلَا تَقْبَلُ الْغِيَرَ فَقَالَ عُيَيْنَةُ لَا وَاللَّهِ حَتَّى أُدْخِلَ عَلَى نِسَائِهِ مِنْ الْحَرْبِ وَالْحُزْنِ مَا أَدْخَلَ عَلَى نِسَائِي قَالَ ثُمَّ ارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ وَكَثُرَتْ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُيَيْنَةُ أَلَا تَقْبَلُ الْغِيَرَ فَقَالَ عُيَيْنَةُ مِثْلَ ذَلِكَ أَيْضًا إِلَى أَنْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُكَيْتِلٌ عَلَيْهِ شِكَّةٌ وَفِي يَدِهِ دَرِقَةٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ لِمَا فَعَلَ هَذَا فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ مَثَلًا إِلَّا غَنَمًا وَرَدَتْ فَرُمِيَ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا اسْنُنْ الْيَوْمَ وَغَيِّرْ غَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُونَ فِي فَوْرِنَا هَذَا وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ وَذَلِكَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَمُحَلِّمٌ رَجُلٌ طَوِيلٌ آدَمُ وَهُوَ فِي طَرَفِ النَّاسِ فَلَمْ يَزَالُوا حَتَّى تَخَلَّصَ فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي بَلَغَكَ وَإِنِّي أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَتَلْتَهُ بِسِلَاحِكَ فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ اللَّهُمَّ لَا تَغْفِرْ لِمُحَلِّمٍ بِصَوْتٍ عَالٍ زَادَ أَبُو سَلَمَةَ فَقَامَ وَإِنَّهُ لَيَتَلَقَّى دُمُوعَهُ بِطَرَفِ رِدَائِهِ قَالَ ابْنُ إِسْحَقَ فَزَعَمَ قَوْمُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَغْفَرَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ الْغِيَرُ الدِّيَةُ
Narrated Ziyad ibn Saad ibn Dumayrah as-Sulami: On the authority of his father (Saad) and his grandfather (Dumayrah) (according to Musa's version) who were present in the battle of Hunayn with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم: After the advent of Islam, Muhallam ibn Jaththamah al-Laythi killed a man of Ashja. That was the first blood-money decided by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم (for payment). Uyaynah spoke about the killing of al-Ashjai, for he belonged to Ghatafan, and al-Aqra ibn Habis spoke on behalf of Muhallam, for he belonged to Khunduf. The voices rose high, and the dispute and noise grew. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Do you not accept blood-money, Uyaynah? Uyaynah then said: No, I swear by Allah, until I cause his women to suffer the same fighting and grief as he caused my women to suffer. Again the voices rose high, and the dispute and noise grew. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Do you not accept the blood-money Uyaynah? Uyaynah gave the same reply as before, and a man of Banu Layth called Mukaytil stood up. He had a weapon and a skin shield in his hand. He said: I do not find in the beginning of Islam any illustration for what he has done except the one that some sheep came on, and those in the front were shot; hence those in the rear ran away . (The other example is that) make a law today and change it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Fifty (camels) here immediately and fifty when we return to Madina. This happened during some of his journeys. Muhallam was a tall man of dark complexion. He was with the people. They continued (to make effort for him) until he was released. He sat before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, with his eyes flowing. He said: Messenger of Allah! I have done (the act) of which you have been informed. I repent to Allah, the Exalted, so ask Allah's forgiveness for me. Messenger of Allah! The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said: Did you kill him with your weapon at the beginning of Islam. O Allah! do not forgive Muhallam. He said these words loudly. Abu Salamah added: He (Muhallam) then got up while he was wiping his tears with the end of his garment. Ibn Ishaq said: His people alleged that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم asked forgiveness for him after that. Abu Dawud said: Al-Nadr bin Shumail said: al-ghiyar means blood-wit.
زیاد بن سعد بن ضمیرہ سلمی سے منقول ہے اور یہ وہب بن بیان کی روایت ہے اور زیادہ کامل ہے ۔ وہ ( زیاد بن سعد ) عروہ بن زبیر سے اپنے والد کے واسطہ سے روایت بیان کرتے ہیں ، اور موسیٰ بن اسماعیل کی سند میں ہے کہ زیاد نے اپنے والد سے اور اپنے دادا ( ضمیرہ ) سے روایت کیا اور یہ دونوں ( سعد اور ضمیرہ ) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ معرکہ حنین میں حاضر تھے ہم وہب بن بیان کی طرف لوٹتے ہیں کہ ، محلم بن جثامہ لیثی نے قبول اسلام کے بعد قبیلہ اشجع کے ایک آدمی کو قتل کر دیا ۔ اور یہ دیت کا پہلا مقدمہ تھا جس کا رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا ۔ چنانچہ عیینہ نے مقتول اشجعی کے بارے میں بات شروع کی کیونکہ اس کا تعلق قبیلہ غطفان سے تھا اور اقرع بن حابس نے محلم کی جانب سے بات کی کیونکہ وہ قبیلہ خندف سے تھا ۔ ان لوگوں کی آوازیں اونچی ہو گئیں اور بہت شوروغل اور جھگڑا ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کرتے ہو ؟ “ عیینہ نے کہا : نہیں ‘ اللہ کی قسم ! جب تک میں اس کی عورتوں کو بھی وہی دکھ اور اذیت نہ پہنچا لوں جو اس نے میری عورتوں کو پہنچایا ہے ۔ پھر آوازیں اونچی ہو گئیں ‘ بڑا شوروغل اور جھگڑا ہوا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کرتے ہو ؟ “ تو عیینہ نے پہلے کی طرح جواب دیا ۔ حتیٰ کہ بنو لیث کا ایک آدمی کھڑا ہوا جس کا نام مکیتل تھا ۔ وہ ہتھیار بند تھا اور ڈھال اس کے ہاتھ میں تھی ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے اس واقعے میں جو ابتدائے اسلام میں رون ہوا ہے ، اور کوئی مثال نہیں ملتی کہ گھاٹ پر آتی بکریوں میں پہلی کو پتھر مار دیا جائے تو آخری بھی بھاگ جاتی ہے ۔ اور ( دوسری مثال ) آج ایک طریقہ اختیار کرو تو کل اسے بدل دو ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” پچاس اونٹ تو فوری طور پر ابھی ادا ہوں اور پچاس جب ہم مدینہ لوٹیں ۔ “ اور یہ واقعہ آپ ﷺ کے سفر کا ہے ۔ ( صاحب معاملہ ) محلم ایک دراز قد گندم گوں آدمی تھا ‘ وہ لوگوں کی ایک جانب میں بیٹھا ہوا تھا ۔ لوگ اسی حالت پر تھے کہ وہ جگہ بناتا ہوا رسول اللہ ﷺ کے سامنے آ بیٹھا ‘ جبکہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھ سے یہ کام ہو گیا جس کی آپ ﷺ کو خبر ملی ہے ، میں اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔ اللہ کے رسول ! میرے لیے اللہ سے استغفار فرمائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تو نے اسلام لاتے ہی اپنے ہتھیار سے قتل کر ڈالا ۔ اے اللہ ! محلم کی بخشش نہ فر ۔ “ یہ آپ ﷺ نے بلند آواز سے کہا ۔ ابوسلمہ نے مزید کہا : پھر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی چادر کے پلو سے اپنے آنسو پونچھ رہا تھا ۔ ابن اسحاق ؓ کہتے ہیں : اس کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بعد میں اس کے لیے استغفار فرمایا تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ نضر بن شمیل نے «الغير» کا مفہوم ” دیت “ بتایا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدیات ۴ (۲۶۲۵)، (تحفة الأشراف: ۳۸۲۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد ( ۵/۱۱۲، ۶/۱۰)