You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُوسٍ قَالَ مَنْ قُتِلَ وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا فِي رَمْيٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحِجَارَةٍ أَوْ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ وَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ قَوَدُ يَدٍ ثُمَّ اتَّفَقَا وَمَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ .
Tawus, in his version said: If anyone is killed. Ibn Ubaid in his version said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: If anyone is killed in error (blindly) when people are throwing stones, or by beating with whips, or striking with a stick, it is accidental and the compensation for accidental death is due. But if anyone is killed deliberately, retaliation is due. Ibn Ubaid in his version: Retaliation of the man is due. The agreed version then goes: If anyone comes in (between the two parties) to prevent it, Allah's curse and anger will rest on him, and neither supererogatory nor obligatory acts will be accepted from him. The version of the tradition of Sufyan is more perfect.
جناب طاؤس ؓ سے روایت ہے کہ جو کوئی کسی بلوے میں مارا گیا ہو ۔ اور ابن عبید کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص کسی بلوے میں مارا گیا ہو ( کہ اس کا قاتل دیکھا نہ گیا ہو ) سنگباری ہوئی ہو یا ڈنڈے بازی یا کسی لاٹھی سے مرا ہو تو یہ قتل خطا ہے ، اس کی دیت قتل خطا والی ہو گی ۔ البتہ جو شخص ( جان بوجھ کر ) عمداً قتل کیا گیا ہو تو اس میں قصاص ہے ۔ “ ابن عبید کے لفظ ہیں «قود يد» ( قاتل کی جان سے قصاص لیا جائے گا ) اور جو اس ( قصاص لینے ) میں رکاوٹ بنے تو اس پر اللہ کی لعنت اور غضب ہو ، اس کا کوئی نفل یا فرض مقبول نہیں ۔ “ سفیان کی حدیث زیادہ کامل ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی اس کے قاتل کا پتہ نہ چل سکے۔ ۲؎ : یعنی جان کا قصاص ہے جان کی تعبیر ہاتھ سے کی گئی ہے۔ ۳؎ : یعنی قصاص نہ لینے دے۔