You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَابْنُ السَّرْحِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةَ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أُغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ لَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ .
Narrated Abu Hurairah: Two women of Hudhail fought together and one of them threw a stone at the other and killed her. They brought their dispute to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who gave judgement that a male or female slave of the best quality should be given as compensation for her unborn child, and he fixed it to be paid by the woman's relatives on the father's side. He made her sons and those who were with them her heirs. Hamal bin Malik bin al-Nabighah al-Hudhali said: Messenger of Allah! how should I be fined for one who has not drunk, or eaten or spoken, or raised his voice? - adding that compensation is not to be paid for such (an offense). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: This man simply belong to the soothsayers on account of his rhymed prose which he has used.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتیں لڑ پڑیں تو ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا اور اسے قتل کر دیا ۔ چنانچہ وہ اپنا معاملہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے اور رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ جنین کی دیت میں ایک غلام یا لونڈی ادا کی جائے اور مقتولہ کی وراثت اس کے بیٹے اور اس کے ساتھ دوسرے وارثوں کو دلوائی ۔ تو حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں بھلا اس کا جرمانہ کیونکر بھروں جس نے نہ پیا نہ کھایا ، نہ بولا نہ چلایا ، ایسا خون تو لغو ہوتا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ تو کاہنوں کا بھائی لگتا ہے ۔ “ آپ ﷺ نے یہ اس کی مسجع گفتگو کی وجہ سے فرمایا ۔