You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَّمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ: بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ، وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ، قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ، وَقَالَتْ: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا؟ فَقَالَ: >إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ!<، قَالَ: فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ، قَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ! فَقَالَ: >مَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ؟! أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي؟!<، قَالَ: فَسَأَلَ رَجُلٌ قَتْلَهُ- أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ-، قَالَ: فَمَنَعَهُ، قَالَ: فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: >إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا- أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا- قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ قَتَلْتُهُمْ قَتْلَ عَادٍ<.
Abu Saeed Al-khudri said: Ali sent some gold-mixed dust to the prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He divided it among the four: al-Aqra bin Habis al-Hanzall and then al-Mujashi, uyainah bin Badr al-fazari, zaid al-khail al-Ta’l, next to one of Banu nabhan, and Alqamah bin ‘Ulathat al-Amiri (in general), next to one of Banu kulaib. The Quraish and the ansar became angry and said: He is giving to the chiefs of the people of Najd and leaving us. He said: I am giving them for reconciliation of their hearts. Then a man with deep-seated eyes, high cheek-bones, a projecting brow, a thick beard and a shaven head came forward and said: For Allah, Muhammad! He said: Who will obey Allah if I disobey Him? Allah entrusts me with power over the inhabitants of the earth, but you do not. A man asked to be allowed to kill him and I think he was Khalid bin al-Walid but he prevented him. Then when the man turned away, he said: From this one’s stock there will be people who recite the Quran, but it will not pass down their throats. They will sever from Islam and leave the worshippers of Idols alone; but if I live up to their time I shall certainly kill them as 'Ad were killed.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا علی ؓ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو ابھی صاف نہیں کیا گیا تھا ۔ آپ ﷺ نے اسے اقرع بن حابس حنظلی مجاشعی ‘ عیینہ بن بدر فزاری ‘ بنو نبھان کے زید الخیل الطائی اور بنو کلاب کے علقمہ بن علاثہ مری چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا ۔ تو قریشیوں اور انصاریوں کو اس پر غصہ آیا اور انہوں نے کہا : اہل نجد کے بڑوں کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں تو ان کی تالیف قلب کرنا چاہتا ہوں ( تاکہ اسلام میں ان کا دل جم جائے ۔ “ ) تو اس اثناء میں ایک آدمی آیا جس کی آنکھیں گہری ( اندر کو دھنسی ہوئی ) تھیں رخسار ابھرے ہوئے ‘ پیشانی اوپر کو اٹھی ہوئی ، ڈاڑھی گھنی اور سر منڈا ہوا تھا ‘ کہنے لگا : اے محمد ! اللہ سے ڈرو ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کرنے لگوں تو کون اس کی اطاعت کرے گا ؟ اللہ عزوجل تو مجھے زمین والوں کے لیے امین بنائے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے ہو ؟ “ راوی نے کہا : اس پر ایک شخص نے پوچھا : کیا میں اس کو قتل کر دوں ؟ میرا خیال ہے وہ خالد بن ولید ؓ تھے ۔ مگر آپ ﷺ نے اسے روک دیا ۔ پھر جب وہ کمر پھیر کر چلا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اس شخص کی نسل میں ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا ‘ اسلام سے ایسے نکلیں گے جیسے تیر اپنے شکار سے نکل جاتا ہے یہ لوگ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے ‘ اللہ کی قسم ! اگر میں نے ان کو پایا تو انہیں قوم عاد کی مانند قتل کروں گا ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یعنی جس طرح زمیں سے نکلا ویسے ہی مٹی سمیت بھیج دیا۔ ۲؎ : یہ حدیث خوارج کے سلسلہ میں ہے، اعتراض کرنے والا خارجیوں کا سردار ہوا، ایک بات اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن لوگوں کو مال دیا تھا وہ نجدی تھے، اور یہ شخص نجدی نہیں تھا، اسی نے یا محمد کہا جو آج اہل بدعت نے اپنا شعار بنا رکھا ہے، ان لوگوں کو علی رضی اللہ عنہ نے مقام نہروان میں قتل کیا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کہ میں قوم عاد کی طرح قتل کروں گا کا مطلب یہ ہے کہ ان کو نیست ون ابود کر دوں گا، جیسے قوم عاد نیست و نابود ہو گئی، قوم عاد سے مشابہت صرف کلی ہلاکت میں ہے۔