You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سَيَّارٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَاءِ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ، دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَنِي بِمَالٍ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ، يَقْسِمُهُ فِي قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: >الْتَمِسْ صَاحِبًا<. قَالَ: فَجَاءَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، فَقَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تُرِيدُ الْخُرُوجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا!؟ قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: فَأَنَا لَكَ صَاحِبٌ، قَالَ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: قَدْ وَجَدْتُ صَاحِبًا! قَالَ: فَقَالَ: >مَنْ؟<، قُلْتُ: عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، قَالَ: >إِذَا هَبَطْتَ بِلَادَ قَوْمِهِ فَاحْذَرْهُ, فَإِنَّهُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ: أَخُوكَ الْبِكْرِيُّ وَلَا تَأْمَنْهُ!<. فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِالْأَبْوَاءِ, قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ حَاجَةً إِلَى قَوْمِي بِوَدَّانَ، فَتَلَبَّثْ لِي، قُلْتُ: رَاشِدًا، فَلَمَّا وَلَّى ذَكَرْتُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَدَدْتُ عَلَى بَعِيرِي، حَتَّى خَرَجْتُ أُوضِعُهُ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِالْأَصَافِرِ, إِذَا هُوَ يُعَارِضُنِي فِي رَهْطٍ، قَالَ: وَأَوْضَعْتُ، فَسَبَقْتُهُ، فَلَمَّا رَآنِي قَدْ فُتُّهُ، انْصَرَفُوا، وَجَاءَنِي، فَقَالَ: كَانَتْ لِي إِلَى قَوْمِي حَاجَةٌ، قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، وَمَضَيْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَدَفَعْتُ الْمَالَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ.
Narrated Amr ibn al-Faghwa' al-Khuzai: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم called me. He intended to send me with some goods to Abu Sufyan to distribute among the Quraysh at Makkah after the conquest. He said: Search for a companion. Then Amr ibn Umayyah ad-Damri came to me and said: I have been told that you are intending to make a journey and are seeking a companion. I said: Yes. He said: I am your companion. I then went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and said: I have found a companion. He asked: Who is he? I replied: Amr ibn Umayyah ad-Damri. He said: When you come down to the territory of his people, be careful of him, for a maxim says: If one is your real brother, do not feel safe with him. So we proceeded, and when I reached al-Abwa', he said to me: I have some work with my people at Waddan, so stay here till I come back. I said: Do not lose your way. When he turned his back, I recalled the words of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. So I rode my camel and galloped without stopping. When I reached al-Asafir, he was pursuing me with a group of men. So I galloped and forged ahead of him. When he saw me that I had outstripped him, they returned and he came to me. He said to me: I had some work with my people. I said: Yes. We then went on until we reached Makkah, and I gave the goods to Abu Sufyan.
جناب عبداللہ بن عمرو بن فغواء خزاعی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلوایا ۔ جب کہ آپ ﷺ مجھے کچھ مال دے کر مکہ میں سیدنا ابوسفیان ؓ کے ہاں بھیجنا چاہ رہے تھے جو وہ اہل قریش میں تقسیم کر دیتا اور یہ فتح مکہ کے بعد کا واقعہ ہے ۔ آپ ﷺ نے مجھے فرمایا ” کوئی رفیق سفر ڈھونڈ لو ۔ “ چنانچہ عمرو بن امیہ ضمری میرے پاس آیا اور کہا سنا ہے کہ تم مکے جانا چاہتے ہو اور رفیق سفر کی تلاش میں ہو ۔ میں نے کہا : ہاں ۔ اس نے کہا : میں تمہارے ساتھ چلوں گا ۔ چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے رفیق سفر ڈھونڈ لیا ہے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کون ؟ “ میں نے بتایا کہ عمرو بن امیہ ضمری ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” جب تم اس کی قوم کے علاقے میں اترو تو ہوشیار رہنا ۔ “ کہنے والے نے کہا ہے کہ بکری ( با کے زیر کے ساتھ ) تیرا بھائی ہے مگر اس پر اعتماد نہ کرنا ۔ چنانچہ ہم نکل پڑے ۔ حتیٰ کہ جب میں ابواء مقام پر پہنچا تو اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے اپنی قوم سے ایک کام ہے میں ودان جا رہا ہوں تم یہاں رک کر میرا انتظار کرنا ۔ میں نے کہا : خیر سلامتی سے جاؤ ۔ جب وہ روانہ ہوا تو مجھے نبی کریم ﷺ کا فرمان یاد آیا تو میں اپنے اونٹ پر سوار ہو لیا اور اسے بھگاتا ہوا اصافر تک جا پہنچا ۔ تو اچانک دیکھتا ہوں کہ امیہ اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ میرے آڑے آ گیا ہے ۔ چنانچہ میں نے اپنا اونٹ اور تیز بھگایا حتیٰ کہ ان سے آگے نکل گیا ۔ جب انہوں نے دیکھا کہ میں ان کے ہاتھوں سے نکل گیا ہوں تو وہ واپس ہو گئے ۔ پھر وہ ( اکیلا ) میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھے اپنی قوم کے ہاں ایک کام تھا ۔ میں نے کہا : ہو گا ۔ حتیٰ کہ ہم مکہ آ گئے اور میں نے وہ مال سیدنا ابوسفیان ؓ کے حوالے کر دیا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۱۰۷۸۶)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۸۹)