You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَرَبَ ابْنًا لَهُ تَكَنَّى أَبَا عِيسَى، وَأَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ تَكَنَّى بِأَبِي عِيسَى، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَمَا يَكْفِيكَ أَنْ تُكْنَى بِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ؟! فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنَّانِي! فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ! وَإِنَّا فِي جَلْجَتِنَا, فَلَمْ يَزَلْ يُكْنَى بِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ حَتَّى هَلَكَ.
Narrated Umar ibn al-Khattab: Zayd ibn Aslam quoted his father as saying: Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him) struck one of his sons who was given the kunyah Abu Isa, and al-Mughirah ibn Shubah had the kunyah Abu Isa. Umar said to him: Is it not sufficient for you that you are called by the kunyah Abu Abdullah? He replied: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم gave me this kunyah. Thereupon he said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was forgiven all his sins, past and those followed. But we are among the people similar to us. Henceforth he was called by the kunyah Abu Abdullah until he died.
جناب زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے اپنے بیٹے کو ، جس نے اپنی کنیت ” ابوعیسیٰ “ رکھ لی تھی ، سزا دی سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ نے اپنی کنیت ابوعیسیٰ رکھی تو سیدنا عمر ؓ نے ان سے کہا : کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ اپنی کنیت ” ابوعبداللہ “ رکھ لو ۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ ہی نے میری یہ کنیت رکھی تھی ۔ تو سیدنا عمر ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ کے اگلے پچھلے تمام گناہ اللہ نے بخش دیے ہوئے ہیں اور ہم تو ایک دوسرے جیسے لوگ ہیں ۔ ( ہم میں کوئی بھی دوسرے سے افضل و اعلیٰ نہیں ) چنانچہ سیدنا مغیرہ ؓ اپنی وفات تک ابوعبداللہ ہی کہلاتے رہے ۔
وضاحت: ۱؎ : عمر رضی اللہ عنہ نے ابوعیسیٰ کنیت رکھنے سے اس وجہ سے منع کیا کہ اس بات کا خدشہ تھا کہ لوگ اس وہم میں نہ مبتلا ہو جائیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کا بھی کوئی باپ تھا ، یہی وجہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ کنیت رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔ ۲؎ : مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ عام مسلمان ہیں، اور یہ نہیں معلوم کہ ہمارا انجام کیا ہو گا۔