You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ زِيَادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: اهْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ كَيْفَ يَجْمَعُ النَّاسَ لَهَا، فَقِيلَ لَهُ: انْصِبْ رَايَةً عِنْدَ حُضُورِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا رَأَوْهَا آذَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ، قَالَ: فَذُكِرَ لَهُ الْقُنْعُ –يَعْنِي: الشَّبُّورَ _وَقَالَ زِيَادٌ: شَبُّورُ الْيَهُودِ_، فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ، وَقَالَ: هُوَ مِنْ أَمْرِ الْيَهُودِ، قَالَ: فَذُكِرَ لَهُ النَّاقُوسُ، فَقَالَ: هُوَ مِنْ أَمْرِ النَّصَارَى، فَانْصَرَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ وَهُوَ مُهْتَمٌّ لِهَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُرِيَ الْأَذَانَ فِي مَنَامِهِ، قَالَ: فَغَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لَبَيْنَ نَائِمٍ وَيَقْظَانَ إِذْ أَتَانِي آتٍ فَأَرَانِي الْأَذَانَ، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ قَدْ رَآهُ قَبْلَ ذَلِكَ، فَكَتَمَهُ عِشْرِينَ يَوْمًا، قَالَ: ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: >مَا مَنَعَكَ أَنْ تُخْبِرَنِي؟< فَقَالَ: سَبَقَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا بِلَالُ قُمْ فَانْظُرْ مَا يَأْمُرُكَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فَافْعَلْهُ<. قَالَ: فَأَذَّنَ بِلَالٌ. قَالَ أَبُو بِشْرٍ: فَأَخْبَرَنِي أَبُو عُمَيْرٍ أَنَّ الْأَنْصَارَ تَزْعُمُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ، لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ يَوْمَئِذٍ مَرِيضًا لَجَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنًا.
Narrated Abu Umayr ibn Anas: Abu Umayr reported on the authority of his uncle who was from the Ansar (the helpers of the Prophet): The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was anxious as to how to gather the people for prayer. The people told him: Hoist a flag at the time of prayer; when they see it, they will inform one another. But he (the Prophet) did not like it. Then someone mentioned to him the horn. Ziyad said: A horn of the Jews. He (the Prophet) did not like it. He said: This is the matter of the Jews. Then they mentioned to him the bell of the Christians. He said: This is the matter of the Christians. Abdullah ibn Zayd returned anxiously from there because of the anxiety of the Messenger صلی اللہ علیہ وسلم. He was then taught the call to prayer in his dream. Next day he came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and informed him about it. He said: Messenger of Allah, I was between sleep and wakefulness; all of a sudden a newcomer came (to me) and taught me the call to prayer. Umar ibn al-Khattab had also seen it in his dream before, but he kept it hidden for twenty days. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said to me (Umar): What did prevent you from saying it to me? He said: Abdullah ibn Zayd had already told you about it before me: hence I was ashamed. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Bilal, stand up, see what Abdullah ibn Zayd tells you (to do), then do it. Bilal then called them to prayer. Abu Bishr reported on the authority of Abu Umayr: The Ansar thought that if Abdullah ibn Zayd had not been ill on that day, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would have made him muadhdhin.
جناب ابو عمیر بن انس اپنے ایک انصاری چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ فکرمند ہوئے کہ کس طرح لوگوں کو نماز کے لیے ( بروقت ) جمع کیا جائے ، تو آپ سے کہا گیا کہ نماز کے وقت جھنڈا بلند کر دیا کریں لوگ جب اسے دیکھیں گے تو ایک دوسرے کو خبر کر دیا کریں گے مگر آپ ﷺ کو یہ رائے پسند نہ آئی ، پھر نرسنگھے کا ذکر کیا گیا جیسے کہ یہود کا ہوتا ہے ، یہ رائے بھی آپ ﷺ کو پسند نہ آئی اور فرمایا ” یہ یہودیوں کا عمل ہے ۔ “ پھر آپ ﷺ سے ناقوس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ نصارٰی کا عمل ہے ۔ “ چنانچہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ مجلس سے لوٹے تو اسی فکر میں غلطاں تھے جس میں کہ رسول اللہ ﷺ تھے ، تو انہیں خواب میں اذان بتائی گئی ۔ چنانچہ وہ صبح کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے اور آپ کو خبر دی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سونے جاگنے کی کیفیت میں تھا کہ میرے پاس ایک آنے والا آیا اور مجھے اذان بتا گیا ۔ ( راوی نے کہا کہ ) سیدنا عمر ابن خطاب بھی ان سے پہلے یہ اذان خواب میں دیکھ چکے تھے ، مگر بیس دن تک خاموش رہے ۔ پھر انہوں نے نبی کریم ﷺ کو بتایا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ہمیں خبر دینے سے تمہیں کس چیز نے روکا تھا ؟ “ تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن زید مجھ سے سبقت لے گئے تھے ، اس لیے مجھے حیاء آئی ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے بلال ! کھڑے ہو جاؤ ، دیکھو جو عبداللہ بن زید تمہیں بتائے وہ کرو ۔ “ چنانچہ بلال نے اذان دی ۔ ابوبشر کہتے ہیں کہ ابوعمیر نے مجھے بتایا کہ انصاریوں کا خیال تھا کہ عبداللہ بن زید اگر ان دنوں بیمار نہ ہوتے تو رسول اللہ ﷺ انہی کو مؤذن مقرر کرتے ۔
وضاحت: ۱؎ : بخاری کی روایت میں «بوقۃ» کا لفظ ہے اور مسلم اور نسائی کی روایت میں «قرن» کا لفظ آیا ہے ، یہ چاروں الفاظ ( «قنع»، «شبور» ، «بوقۃ» اور «قرن» ) ہم معنی الفاظ ہیں، یعنی بگل اور نرسنگھا جس سے پھونک مارنے پر آواز نکلے۔ ۲؎ : عمر رضی اللہ عنہ خواب دیکھنے کے بعد بھول بیٹھے تھے، بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سننے پر آپ کو یہ کلمات یاد آئے، اور جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ اپنا خواب بیان کر چکے تھے۔ ۳؎ : یہ اہتمام ۲ ہجری میں ہوا اس کے پہلے بغیر اذان کے نماز پڑھی جاتی تھی، اور لوگ خود بخود مسجد میں جمع ہو جایا کرتے تھے، مگر اس طرح بہت سے لوگوں کی جماعت چھوٹ جایا کرتی تھی۔