You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ: مَا رَأَيْنَا شَيْئًا- أَوْ- مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ, وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا!.
Anas said: The people of Madina were started. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم rode on the horse belonging to Abu Talhah. He said: We did not see anything, or he said: we did not see (find) any fear. I found it (could run) like a river.
سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ مدینے میں کوئی افواہ پھیل گئی ( شاید کوئی دشمن حملہ آور ہونے والا ہے ) تو نبی کریم ﷺ سیدنا ابوطلحہ ؓ کے گھوڑے پر سوار ہوئے ( اور ادھر ادھر دیکھ بھال کر آئے ) اور فرمایا ” ہم نے کچھ نہیں دیکھا ہے ۔ “ یا فرمایا ” ہم نے خوف کی کوئی بات نہیں دیکھی ۔ اور یہ گھوڑا تو گویا سمندر ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : گویا کسی چیز کو کسی دوسری چیز سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، اگرچہ ان دونوں میں کلی طور پر اشتراک نہ ہو صرف جزوی اشتراک ہو، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کو محض سبک رفتاری میں اشتراک کی وجہ سے بحر(سمندر) سے تشبیہ دی ،اسی طرح نماز عشاء کو عتمہ سے تشبیہ دی جا سکتی ہے ، کیونکہ یہ عتمہ یعنی تاریکی میں پڑھی جاتی ہے، اس استدلال سے محض تکلف ظاہر ہوتا ہے، اس باب میں زیادہ موزوں اور واضح استدلال ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہ روایت ہے جس کی تخریج بخاری، مسلم اور ترمذی نے کی ہے، اور جس میں یہ الفاظ وارد ہیں : «ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا» ۔