You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا، فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا، فَحَدَّثْتُهُ، وَقُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ، فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >عَلَى رِسْلِكُمَا, إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ<، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ! يَا رَسُولَ اللَّهِ!؟ قَالَ: >إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ, فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا- أَوْ قَالَ: شَرًّا-<.
Safiyyah said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was in the I’TIKAF (seclusion in the mosque). I came to visit him at night. I talked to him, got up and turned my back. He got up with me to accompany me. He was living in the house of Usamah bin Zaid. Two men of the Ansar passed by him. When they saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, they walked quickly. The prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Be at ease; she is Safiyyah daughter of Huyayy. They said: Glory be to Allah, Messenger of Allah! He said: The devil flows in man as the blood flows in him. I feared that he might inject something in your hearts, or he said “evil” (instead of something).
ام المؤمنین سیدہ صفیہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ اعتکاف میں تھے اور میں رات کے وقت آپ ﷺ کی زیارت کے لیے حاضر ہوئی ۔ میں آپ ﷺ سے باتیں کرتی رہی ، پھر اٹھ کر واپس جانے لگی تو آپ ﷺ بھی میرے ساتھ اٹھے تاکہ مجھے واپس پہنچا آئیں اور میری رہائش سیدنا اسامہ بن زید ؓ کے احاطہ میں تھی ۔ تو انصاریوں کے دو آدمی گزرے ۔ انہوں نے جب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تو ذرا تیزی سے چلنے لگے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ٹھہر جاؤ ! یہ ( میرے ساتھ ) صفیہ بنت حیی ہے ۔ ان دونوں نے کہا : سبحان اللہ ( اللہ پاک ہے ) اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا ” بالاشبہ شیطان انسان کے جسم میں ایسے گردش کرتا ہے جیسے خون ۔ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں کچھ ڈال نہ دے ۔ “ یا فرمایا ” کوئی بری بات نہ ڈال دے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خوف لاحق ہوا کہ کہیں میری نسبت سے ان دونوں کے دل میں کوئی بات ایسی پیدا ہو گئی جو ان کے کفر و ارتداد کا سبب بن گئی تو یہ دونوں تباہ و برباد ہو جائیں گے، اس لئے ان پر شفقت کرتے ہوئے آپ نے ظن و شک والے امر کی وضاحت کر دی تاکہ یہ دونوں صحیح و سلامت رہیں کیونکہ آپ کو اپنی ذات کے بارے میں کوئی خوف نہیں تھا۔