You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا<. قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ, أَنَّهُ قَالَ: وَجْهُهُ: أَنْ يَمْتَلِئَ قَلْبُهُ حَتَّى يَشْغَلَهُ عَنِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ، اللَّهِ فَإِذَا كَانَ الْقُرْآنُ وَالْعِلْمُ الْغَالِبَ, فَلَيْسَ جَوْفُ هَذَا عِنْدَنَا مُمْتَلِئًا مِنَ الشِّعْرِ. وَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا، قَالَ: كَأَنَّ الْمَعْنَى، أَنْ يَبْلُغَ مِنْ بَيَانِهِ أَنْ يَمْدَحَ الْإِنْسَانَ فَيَصْدُقَ فِيهِ حَتَّى يَصْرِفَ الْقُلُوبَ إِلَى قَوْلِهِ، ثُمَّ يَذُمَّهُ فَيَصْدُقَ فِيهِ حَتَّى يَصْرِفَ الْقُلُوبَ إِلَى قَوْلِهِ الْآخَر, فَكَأَنَّهُ سَحَرَ السَّامِعِينَ بِذَلِكَ.
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: it is better for a man’s belly to be full of pus than to be full of poetry. Abu Ali said: I have been told that Abu Ubaid said: It means that his heart is full of poetry so much so that it makes him neglectful of the Quran and remembrance of Allah. If the Quran and the knowledge (of religion) are dominant, the belly will not be full of poetry in our opinion. Some eloquent speech is magic. It means that a man expresses his eloquence by praising another man, and he speaks the truth about him so much so that he attracts the hearts to his speech. He then condemns him and speaks the truth about him so much so that he attracts the hearts to another of his speech, as if he spelled the audience by it.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم میں سے کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے یہ اس کے لیے بہتر ہے کہ شعروں سے بھرے ۔ “ جناب ابوعلی ( ابوعلی لؤلؤی ) ؓ نے کہا : اس ارشاد کی توضیح میں جناب ابوعبید کا یہ قول ہمیں پہنچا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص شعر و شاعری میں اس قدر منہمک ہو جائے کہ قرآن کریم اور اللہ کے ذکر ہی سے غافل ہو جائے ( تو انتہائی مذموم ہے ) ۔ لیکن قرآن کریم اور مشغلہ علم غالب رہے تو ایسا آدمی ہمارے خیال میں اس کا مصداق نہیں بنتا کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرا ہو ۔ ( اور یہ حدیث کہ ) ” بلاشبہ کئی بیان جادو ہوتے ہیں ۔ “ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی انسان کسی کی مدح سرائی پہ آئے تو اس عمدگی سے کرے کہ لوگوں کے دل اس کی طرف مائل ہو جائیں اور پھر جب اس کی مذمت کرنے لگے تو اس انداز سے کرے کہ لوگ اس کی اس دوسری بات کے پیچھے لگ جائیں ۔ گویا کہ اس نے سامعین کو اپنی بات سے مسحور کر دیا ہو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ۹۲ (۶۱۵۵) ، صحیح مسلم/الشعر ح ۷ (۲۲۵۷)، سنن الترمذی/الأدب ۷۱ (۲۸۵۱)، سنن ابن ماجہ/الأدب ۱ (۳۷۵۹)، (تحفة الأشراف: ۱۲۴۰۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۲۸۸، ۳۳۱، ۳۵۵، ۳۹۱، ۴۸۰)