You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: >أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ، أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ<. قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ، إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَكُنْتُ أُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا. قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ لَمَّا وَفَدَ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقُلْ، عَنْ أَبِيهِ.
Amr bin Salamah reported on the authority of his father (Salamah) that they visited the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. When they intended to return, they said: Messenger of Allah, who will lead us in prayer? He said: The one of you who knows most of the Quran, or memorizes most of the Quran, (should act as your imam). There was none in the clan who knew more of the Quran than I did. They, therefore, put me in front of them and I was only a boy. And I wore a mantle, Whenever I was present in the gathering of Jarm (name of his clan), I would act as their Imam, and lead them in their funeral prayer until today. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Amr bin Salamah through a different chain of transmitter. This version has: “When my clan visited the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. . . . ” He did not report it on the authority of his father.
جناب مسعر بن حبیب جرمی نے سیدنا عمرو بن سلمہ ؓ سے ، انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس اپنا وفد کے کر گئے ۔ ان لوگوں نے جب واپسی کا ارادہ کیا تو کہا : اے اللہ کے رسول ! ہماری امامت کون کرائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس نے قرآن زیادہ یاد کیا ہو ۔ “ چنانچہ برادری میں کوئی ایسا نہ تھا جسے اس قدر قرآن آتا ہو جتنا کہ مجھے آتا تھا ۔ تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا اور میں نوعمر لڑکا تھا اور مجھ پر میری چادر ( شملہ ) ہوتی تھی ۔ میں اپنی قوم بنی جرم کے جس اجتماع میں بھی ہوتا میں ہی ان کی امامت کرایا کرتا اور ان کے جنازے بھی پڑھاتا اور آج تک پڑھا رہا ہوں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون نے مسعر بن حبیب سے ، انہوں نے عمرو بن سلمہ سے روایت کیا کہ جب میری قوم اپنا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے کر آئی ۔ اس سند میں «عن أبيه» کا واسطہ نہیں ہے ۔