You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَدَّاكِ قَالَ مَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَيْشٍ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَفَعَهُ ثُمَّ عَادَ فَدَفَعَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّ الصَّلَاةَ لَا يَقْطَعُهَا شَيْءٌ وَلَكِنْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْرَءُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ قَالَ أَبُو دَاوُد إِذَا تَنَازَعَ الْخَبَرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُظِرَ إِلَى مَا عَمِلَ بِهِ أَصْحَابُهُ مِنْ بَعْدِهِ
Abu al-Waddak said: A youth from the Quraish passed in front of Abu Saeed Al-Khudri who was praying. He repulsed him. He returned again. He then repulsed him for the third time. When he finished the prayer, he said: Nothing cuts off prayer; but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Repulse as much as you can, for he is just a devil. Abu Dawud said: If two traditions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم conflict, the practice of the Companions after him should be taken into consideration.
جناب ابوالوداک بیان کرتے ہیں کہ قریش کا ایک نوجوان سیدنا ابوسعید ؓ کے آگے سے گزرنے لگا ، جب کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے ، تو انہوں نے اس کو روکا ۔ وہ پھر آیا ، تو انہوں نے اسے روکا ۔ تین دفعہ ایسا ہی ہوا ۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے ، تو فرمایا : نماز کو کوئی شے نہیں توڑتی مگر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” ( گزرنے والے کو ) جہاں تک ہو سکے روکو ، بلاشبہ وہ شیطان ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ سے دو حدیثیں ایک دوسرے کے خلاف منقول ہوں تو دیکھا جاتا ہے کہ آپ ﷺ کے اصحاب کرام ؓم نے آپ ﷺ کے بعد کیا عمل اختیار کیا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں دو حدیثیں ایک دوسرے کے معارض تو ہیں مگر دوسری حدیث ’’نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی‘‘ ضعیف ہے، اس لیے دونوں میں تطبیق کے لیے اب کسی دوسری چیز کی ضرورت نہیں ہے، ہاں نماز ٹوٹ جانے سے مطلب باطل ہونا نہیں بلکہ خشوع و خضوع میں کمی واقع ہونا ہے، جمہور علماء نے یہی مطلب بیان کیا ہے، اور اسی معنی میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے آثار و اقوال کو لیا جائے گا جن سے یہ مروی ہے کہ ’’نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی ‘‘۔