You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَطَسَ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ حَتَّى يَرْضَى رَبُّنَا وَبَعْدَمَا يَرْضَى مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْقَائِلُ الْكَلِمَةَ قَالَ فَسَكَتَ الشَّابُّ ثُمَّ قَالَ مَنْ الْقَائِلُ الْكَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا قُلْتُهَا لَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا خَيْرًا قَالَ مَا تَنَاهَتْ دُونَ عَرْشِ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى
then said: Praise be to Allah, much, good, blessed, till our Lord is pleased (with us) in the affairs relating to this world and to the other world. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم finished his prayer, he said: Who was the speaker of these words (in prayer)? The young man kept silence. He again asked: Who was the speaker of these words? He did not say wrong. He said: Messenger of Allah, I said these (words). I did not intend by them but good. He said: These words did not stay below the Throne of the Compassionate (Allah).
جناب عبداللہ بن عامر بن ربیعہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہرسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز میں ایک انصاری جوان نے چھینک ماری ، تو اس نے کہا : «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه حتى يرضى ربنا وبعد يرضى من أمر الدنيا والآخرة» ” تعریف اللہ کی ، بہت ساری تعریف ، پاکیزہ ، بابرکت ، حتیٰ کہ ہمارا رب راضی ہو جائے اور دنیا و آخرت کے معاملے کے بعد جس پر وہ راضی ہو ۔ “ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا ” کس نے کلمات کہے ہیں ؟ “ تو وہ نوجوان خاموش رہا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” کس نے کلمات کہے ہیں ؟ اس نے کوئی حرج کی بات نہیں کہی ۔ “ تب وہ بولا : اے اللہ کے رسول ! میں نے کہے ہیں اور میں نے بھلائی ہی کا ارادہ کیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ کلمات عرش رحمٰن سے ورے کہیں نہیں رکے ۔ ( بلکہ براہ راست سیدھے عرش تک جا پہنچے ہیں ) بلند ہے ذکر اس کا ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۵۰۳۸) (ضعیف) (اس کے دو راوی شریک اور عاصم ضعیف ہیں)